امجد علی
ساجد اسد اللہ
Department of Islamic Studies
Mphil
Riphah International University
Private
Faisalabad Campus
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2014
Completed
Comparative Religion
Urdu
عیسائیت , اسلام اور عیسائیت
Christianity , Islam and Christianity
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676709097424
مولانا عبدالکریم پاریکھ
یہ خبر بڑے رنج و افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ممتاز عالم دین اور مشہور ملی رہنما مولانا عبدالکریم پاریکھ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۷ء کو ناگ پور میں وفات پاگئے، جہاں ان کا خاندان گجرات سے آکر آباد ہو گیا تھا، وہ ۱۵؍ اپریل ۱۹۲۸ء کو اکولہ (مہاراشٹر) میں پیدا ہوئے تھے، ابتدائی تعلیم حاصل کر کے یہیں کولڈ ڈرینگ ہوٹل میں ملازمت اختیار کرلی، پھر اپنا کاروبار شروع کیا جس میں اﷲ نے بڑی برکت دی اور جلد ہی وہ ناگ پور میں لکڑیوں کے بڑے تاجر شمار کیے جانے لگے۔
کاروباری مشغولیت کے ساتھ علم و مطالعہ اور دین سے بھی ان کو شغف رہا، اسی اثنا میں ان کا تعلق مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ سے ہوا جو روز بہ روز بڑھتا گیا یہاں تک کہ ان کے خلیفہ مجاز ہونے کا فخر حاصل ہوا، مولانا علی میاں ان کی بڑی قدر کرتے اور انہیں اپنے ساتھ جلسوں میں لے جاتے اور ان سے اصلاحی و دعوتی تقریریں کراتے۔
مولانا علی میاں نے پیام انسانیت کی تحریک شروع کی، جس کا مقصد اسلام کے بارے میں غیر مسلموں میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ اور یہ بتانا تھا کہ اسلام ساری انسانیت کے لیے دین رحمت ہے، اس کی تعلیم امن و آشتی، انسان دوستی، اخوت، بھائی چارگی اور اتفاق و اتحاد کی ہے، فتنہ و فساد اور ظلم و جارحیت سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اس تحریک میں مولانا عبدالکریم پاریکھ حضرت مولانا کے دست راست ہوگئے تھے اور ان کی تقریروں سے غیر مسلموں کو بڑا فائدہ پہنچتا تھا۔
مولانا عبدالکریم پاریکھ کی جانب مولانا علی میاں کا اعتنا دیکھ کر ندوے کا ہر شخص ان کا گرویدہ ہوگیا تھا اور وہ ندوہ کے مختلف معاملات میں دخیل اور اس کی کئی کمیٹیوں کے ممبر بھی...