شائزہ فضیل
اسماء علی
شیخ زایداسلامک سنٹر
BS
University of the Punjab
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2012
Urdu
غیر سامی مذاہب
Non-Semitic Religions
یہ مقالہSZICلاہورلائبریری میں دستیاب ہے
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676709144607
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
BS | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
BS | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | University of Balochistan, Quetta, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | Government College University Lahore, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Lahore Garrison University, Lahore, Pakistan | |||
MA | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
BAH | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Abdul Wali Khan University Mardan, مردان | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Riphah International University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
سرراس مسعود
افسوس ہے کہ ۳۰؍ جولائی ۱۹۳۷ء کی دوپہر کو ڈاکٹر سرراس مسعود کا بھوپال میں بعارضہ تپ میعادی انتقال ہوگیا، باہر والوں کو ان کی بیماری کی کوئی خبر نہ تھی، یکایک پہلی اگست کے اخباروں سے ان کی وفات کی اطلاع ملی، مسلمانوں کے لئے عموماً ور ان کے دوستوں کے لئے خصوصاً یہ سانحہ ہی المناک ہے، وہ ہماری قوم میں تعلیمی مسائل کے بڑے ماہر سمجھے جاتے تھے، سرسید کے پوتے اور جسٹس سید محمود کے بیٹے تھے، تعلیم سے فارغ ہوکر وہ پہلے پٹنہ میں ہیڈماسٹر ہوئے، وہاں سے کٹک پروفیسر ہوکر گئے، پھر حیدرآباد میں ناظم تعلیمات اور اس کے بعد مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور آخر میں ریاست بھوپال میں وزیر تعلیم ہوئے، ۱۸۸۹ء میں پیدا ہوئے تھے، ۴۸ برس کی عمر پائی، جاپان کا تعلیمی نظم و نسق اور انتخاب زریں (اردو اشعار کا انتخاب) وغیرہ بعض رسالہ اور مضامین ان کی علمی اور ادبی یادگار ہیں، مرحوم نے دو جوان لڑکے پہلی بیوی سے چھوڑے ہیں، بڑا لڑکا تعلیم سے فارغ ہوکر اب یورپ سے واپس آگیا ہے۔
مرحوم بڑے وجیہہ، کشیدہ قامت، سرخ و سفید، ہنس مکھ اور ملنسار تھے، جس مجلس میں ہوتے سب پرچھا جاتے، باتوں کے دھنی اور زبان کے میٹھے تھے، ہر شخص سے جھک کر ملتے تھے، ایک ذاتی واقعہ ہے، مگر بیان کے قابل ہے، بارہ تیرہ برس ہوئے جب وہ حیدرآباد میں ناظم تعلیمات تھے، تو میرا حیدرآباد جانا اور ایک دوست کے ہاں ٹھہرنے کا اتفاق ہوا، جن سے پہلے گو ان سے بہت میل ملاپ تھا، مگر یکایک بیچ میں ایسی شکرنجی ہوگئی تھی کہ ملنا جلنا اور بات چیت تک بند ہوگئی تھی، میں جب ان سے جاکر ملا تو انہوں نے پوچھا کہاں ٹھہرے ہو، میں نے جگہ بتائی تو وہ چپ سے...