ذیشان بخاری
محمد حامد رضا
شعبہ علوم اسلامیہ وعربی
MA
Government College University Faisalabad
Public
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2010
2012
Urdu
بین المذاہب ہم آہنگی، مذہبی رواداری، تکثیریت ، بقائے باہمی
Interfaith harmony, religious tolerance, pluralism, coexistence
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676709161195
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | Government College University Faisalabad, Faisalabad, Pakistan | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil /PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
BS | Lahore College for Women University, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya university, Multan, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
- | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
- | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
حاجی اقبال احمد
افسوس ہے ۱۶،۱۷/اپریل کی درمیانی شب میں ہمارے علاقے اوردہلی کے مشہور ومعروف صاحب خیر حاجی اقبال احمد صاحب ۷۲ سال کی عمر میں رحلت فرما گئے۔ مرحوم۱۹۴۷ء کے انقلاب سے قبل پھاٹک حبش خاں میں انڈے،مرغی کی تجارت کرتے تھے۔انقلاب کے بعد جامع مسجد کے علاقے میں آگئے اوریہی کاروبار اورمچھلی کاکاروبار وسیع پیمانے پر کرنے لگے۔ ہرشہر میں بڑے بڑے تاجر ہوتے ہیں، حاجی صاحب بھی ایک بڑے کاروباری تھے لیکن ان کی غیر معمولی خصوصیت یہ تھی کہ اوّل درجے کے صاحب خیر تھے، امورخیر کی جستجو اور تلاش میں رہتے تھے اوراجتماعی اور ملی کاموں میں ذوق وشوق سے حصہ لیتے تھے، یہی وجہ ہے کہ دوردور تک ان کی شہرت تھی۔رمضان المبارک میں مدارس عربیہ کے سینکڑوں سفیر ان کے یہاں آتے تھے اورمرحوم بڑے حوصلے سے ان مدرسوں اور دینی درسگاہوں کی خدمت کرتے تھے۔ سفیروں کے ہجوم اورکثرت کی وجہ سے گزشتہ کئی سال سے یہ معمول بنالیا تھا کہ رمضان المبارک کی۲۱تاریخ سے زکاۃ کی تقسیم شروع کرتے تھے اورپھر آخر تک یہ سلسلہ قائم رہتا تھا۔مسجد مچھلی دالان میں چندہ لینے والوں کی لائنیں لگ جاتی تھیں اورحاجی صاحب صبر و برداشت بلکہ خندہ پیشانی سے ان سب کی مدد کرتے تھے، پتے لکھے ہوئے سینکڑوں منی آڈر فارم علیٰحدہ آتے تھے جو عید کے بعد روانہ کیے جاتے تھے۔ بیواؤں اورنادار شریف گھرانوں میں بیٹھی ہوئی نوجوان لڑکیوں کی شادیوں میں امداد کرناان کا محبوب مشغلہ تھا۔ ویران اوراُجڑی ہوئی مسجدوں کی تعمیر اورآبادی میں والہانہ انداز سے حصہ لیتے تھے، رنگ روڈپر شاہ بڑے کی حسین وجمیل اور وسیع مسجد ان کی حرارت ایمانی کی زبردست یادگار ہے۔ وزیراعظم کی سمادھیوں کے درمیان اس خوبصورت مسجد کے سبک میناروں کی عجیب شان نظرآتی ہے، انقلاب سے پہلے یہ مسجدزیادہ آباد نہیں تھی اب...