حافظ نثار احمد
علاؤ الدّین صدیقی
ادارہ علوم اسلامیہ
MA
University of the Punjab
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
1953
Urdu
سامی مذاہب
Semitic Religions
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676709211531
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Gomal University, Dera Ismail Khan, Pakistan | |||
MA | Gomal University, Dera Ismail Khan, Pakistan | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
BA Hons | Government College University, Lahore, Pakistan | |||
PhD | The University of Faisalabad, Faisalabad, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | Allama Iqbal open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Engineering and Technology, Lahore, Pakistan | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
عشقی الہاشمی
عشقی الہاشمی(۱۹۰۹ء ۔۱۹۸۳ئ)کا اصل نام جعفر علی اور عشقیؔ تخلص کرتے تھے۔ عشقیؔ سیالکوٹ کے سادات نقوی خاندان میں ہوئے۔ آپ عربی فارسی میں خدا داد قابلیت رکھتے تھے اور علومِ شرقیہ کے بہترین اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ عشقیؔ نے شاعری میں علی طالب الہٰ آباد ی اور لسان الہند مرزا ہادی عزیز لکھنوی سے فیض حاصل کیا۔ سیالکوٹ میں عشقیؔ کے بہت زیادہ شاگرد تھے۔ جنھوں نے اُردو شاعری میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ اصغر سودائیؔ اور تابؔ اسلم جیسے کاملِ فن شعرا عشقیؔ کے تلمذ میں رہے۔(۴۴۱)
آپ نے مجلہ در’’نجف‘‘ میں بحیثیت مدیر معاون کام کیا۔ ’’شبابِ اردو‘‘ ،اور’’نوروز‘‘ کی ادارت بھی سنبھالی ۔اور امر تسر کے ہفت روزہ ’’مجلہ آرٹ‘‘ کے مدیر بھی رہے۔ (۴۴۲) ’’سر شک بہار‘‘ ،’’مطلع الانوار‘‘ ،’’سوزو ساز‘‘ ،’’سہا و سمن‘‘ اور ’’غزلستان‘‘ عشقیؔ کے چار شعری مجموعے ہیں۔’’العروض ‘‘تصنیف میں فنِ شاعری پر تنقید اور تبصرے شامل ہیں۔(۴۴۳)
عشقیؔ روایتی شاعر ہیں ان کے ہاں کوئی جدت نظر نہیں آتی۔ عشقی ؔ کے اسلوب پر دبستان دہلی اورلکھنو کے اثرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اُن کی غزلیات چھوٹی اور لمبی بحروں میں ہیں ۔شاعری میں قافیہ اور ردیف پر بہت زور دیتے ہیں ۔ان کی اکثر غزلیات کی طویل ردیفیں ہیں ایسا لگتا ہے جیسے وہ شاعری پر قافیہ اور ردیف کو فوقیت دیتے ہیں ۔ مذکورہ بالا خامیوں کے باوجود عشقیؔ کے ہاں آفاقی موضوعاتِ شاعری بھی موجود ہیں۔ اخلاقیات،رجائیت،قومیت،حقیقت پسندی،اصلاح ،عشقِ مجازی اور عشقِ حقیقی عشقیؔ کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں۔ اس حوالے سے نمونہ کلام ملاحظہ ہو:
قوم پر جب زوال آتا ہے
نوجوان بے لگام ہوتے ہیں
جن کو جینے کا آ گیا طریق
ان کے اونچے مقام ہوتے ہیں
جو بشر احترام کرتے ہیں