مریم شیخ
طاہرہ بشارت
ادارہ علوم اسلامیہ
MA
University of the Punjab
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2001
Urdu
کنفیوشس , اسلام اور کنفیوشسیت
Confucius, Islam and Confucianism
2021-02-17 19:49:13
2023-02-16 22:08:49
1676709222065
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
BAH | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
براؤن، ایڈورڈ
علمی دنیا میں نئے سال کا سب سے افسوس ناک سانحہ مشہور انگریز مستشرق پروفیسر ایڈورڈ جی براؤن کی وفات ہے، موصوف نے اس مہینہ کے آغاز میں غالباً ساٹھ پینسٹھ سال کی تخمینی عمر میں انتقال کیا، وہ پہلے کیمبرج میں فارسی کے لکچرر تھے، پھر ۱۹۰۲ء میں وہ عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے، انھوں نے طب کی تعلیم بھی حاصل کی تھی، عربی میں وہ پروفیسر پامر کے شاگرد تھے، ان کی سب سے جامع، مسبوط اور مشہور تصنیف لٹریری ہسٹری آف پرشیا کی ضخیم جلدیں ہیں، موصوف نہ صرف علمی حیثیت سے بلکہ ایک بے تعصب عالم، ایک ہمدرد مشرق اور ایک شریف انسان ہونے کے لحاظ سے بھی نہایت بلند درجہ تھے، قومی تنگ ظرفی اور مذہبی عصبیت سے وہ قطعاً مبرا تھے، ان آنکھوں کو یہ عزت حاصل ہے کہ انھوں نے مرنے والے کی زیارت کی تھی، آئندہ معارف میں ان کے کچھ حالات سپرد قلم ہوں گے، ہندوستان میں ان کو ہم سے بہتر جاننے والے اشخاص بلکہ ان کے شاگرد موجود ہیں، کیا بہتر ہو اگر ان میں سے کوئی صاحب ہماری مدد فرمائیں اور براؤن پر ایک عمدہ مضمون لکھ کر عنایت فرمائیں اور اگر احباب پسند کریں تو معارف کا ایک نمبر صرف براؤن پر شائع کیا جائے کہ ان کے احسانات کا یہ ادنیٰ ترین معاوضہ ہے۔ (سید سليمان ندوی، جنوری ۱۹۲۶ء)