حافظہ ماریہ حنیف
طاہرہ بشارت
ادارہ علوم اسلامیہ
MA
University of the Punjab
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2013
Urdu
مکالمہ بین المذاہب
Interfaith Dialogue
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676709243154
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | The University of Haripur, ہری پور | |||
Mphil | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
- | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
PhD | GIFT University, گوجرانوالہ | |||
Mphil | University of Science and Technology, Bannu, Pakistan | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
BS | ICFW, لاہور | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
PhD | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | University of Gujrat, Gujrat, Pakistan | |||
Mphil | University of Gujrat, Gujrat, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, Sargodha, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
اردو ناول میں پس ماندگی کے مظاہر
حالیہ دور میں اردو ناول لکھنے والے چند ادیبوں نے اس بات کو ضروری سمجھا اور اس ضرورت کو محسوس کیا کہ پس ماندہ طبقہ کے مسائل کو منظر عام پر لایا جائے اور اردو ناول میں پس ماندگی کے مظاہر کو اجاگر کیا جائے۔ایک لمبے عرصے سے ناول کی ایک ہی تعریف چلی آرہی ہے کہ:It is a vheicle of social critism ۔اور میرے نزدیک یہ تعریف کئی لحاظ سے ادھوری ہے کیونکہ ہم معاشرے پر لکھتے ہوئے اسکے تمام عوامل کو نہیں لکھ سکتے۔ہم ہر بات پر قلم اٹھا سکتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ حالات ایسے ہیں جن کی پہنچ ہمارے نزدیک مشکل ہے اندر کے حالات الگ بھی ہو سکتے ہیں۔ہماری سوچ کے مطابق حالات کو ہم جزوی شکل تو ضرور دے سکتے ہیں لیکن حتمی نہیں۔
ناول کی تعریف کو وسعت دینا ہوگی تاکہ زندگی گزرے اور آئندہ زمانے میں بھی اپنے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کوپیش کرسکے ، ہر ناول کے فکری جائزے کی ایک اصل صورت سامنے آسکے۔یہ بات بھی درست ہے کہ جذبات و احساسات کی ایک حد ہوتی ہے جس سے وہ آگے نہیں نکل پاتے لیکن یہ بھی غلط نہیں کہ ناول نے ہی ایسے طوفانوں کا سامنا کیا ہے۔جو معاشرے کی چھپی ہوئی غلطیوں ،کمیوں سے پردہ اٹھانے میں کامیاب رہا ہے۔
ناول کی یہ تعریف ادھوری اس لیے بھی ہے کہ ہمارا ناول نگار اس بات پر ایمان لے آیا ہے۔ افسانے کی کہانی کو دس گناہ زیادہ طول دے دیا جائے تو وہ ناول بن جاتا ہے۔گزشتہ ستر سال سے یہ تعریف اس قدر راسخ ہو چکی ہے کہ اب یہ تعریف گھر کر گئی ہے کہ جابجا مکالموں...