بسم اللہ
باز محمد
شعبہ علوم اسلامیہ
MA
University of Balochistan
Public
Quetta
Balochistan
Pakistan
2016
Urdu
سامی مذاہب
Semitic Religions
2021-02-17 19:49:13
2023-02-17 21:08:06
1676709269842
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of Balochistan, Quetta, Pakistan | |||
MA | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Mphil | University of Science and Technology, Bannu, Pakistan | |||
Mphil | University of Science and Technology, Bannu, Pakistan | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
محمد الدین فوق (۱۸۷۷ء) کوٹلی ہر نرائن سیالکوٹ پیدا ہوئے۔ فوقؔ تخلص کرتے تھے۔ فوق بڑے ذہین تھے۔ طالب علمی کے زمانہ میں نظیر اکبر آبادی کی ایک مشہور نظم ‘‘کیا خوب سودا نقد ہے’ اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے’’ کا فارسی نظم میں ترجمہ کیا۔ فوق فطری شاعر تھے اور بچپن سے ہی موزوں طبع تھے۔ فوق نے ۱۸۹۲ء میں شعر کہنے شروع کئے۔ان کا ایک ایک شعر وطن(کشمیر) کی محبت اور اسلام کے درد میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوق پہلے شاعر ہیں جنہوں نے مستقل طور پر مسلمانِ کشمیر کی ترجمانی کرتے ہوئے دنیا کو ان کی مظلومیت سے آگاہ کیا۔
آپ کی شاعری کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح بھی تھا۔ اقبال نے ‘‘شکوہ’’ اور ‘‘جواب شکوہ’’ نظمیں لکھی ہیں۔ فوق نے بھی اسی طرح ‘‘بڈ شاہ کی روح سے خطاب’’ نظم میں کشمیریوں کی زبوں حالی کا اسی لہجہ میں رونا رویا ہے۔ فوق غزل میں داغ دہلوی اور قومی نظموں میں علامہ اقبال سے متاثر تھے۔ فوق کا شعری کلام ہندوستان کے معروف رسائل میں چھپتا رہا۔آپ کا پہلا شعری مجموعہ ‘‘کلامِ فوق’’ کے نام سے ۱۹۰۹ء میں شائع ہوا۔ اس مجموعے کے دو حصے ہیں۔ پہلے حصے میں ۱۸۹۵ء سے ۱۹۰۱ء تک کا کلام ہے اس حصے میں غزلیں زیادہ ہیں۔ دوسرا حصہ ۱۹۰۲ء سے ۱۹۰۹ء تک کے کلام پر محیط ہے۔ اس حصے میں نظموں کی تعداد بھی خاصی ہے۔ کلامِ فوق کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۳۳ء میں شائع ہوا اس کی ضخامت ۱۴۰ صفحات سے بڑھ کر ۲۴۰ صفحات تک پہنچ گئی ہے۔ اس میں پروفیسر علم الدین کا مفصل دیباچہ بھی شامل ہے۔ فوق کا دوسرا شعری مجموعہ ‘‘نغمہ و گلزار’’ کے نام سے ۱۹۴۱ء میں شائع ہوا۔ اس کی...