Muhammad Aslam Awan, Malik
Tanveer-Uz-Zaman
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2006
Completed
200.;
Education
English
Call No: 373.2 MUS; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-02-17 21:08:06
1676709576526
شاعرؔصدیقی کی غزل گوئی
غزل اْردو شاعری میں روح کی مانند ہے۔ یہ دراصل قصیدے کا ابتدائی حصہ تشبیب ہے جوعموماًعشق ومحبت کے مضامین پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک الگ صنف سخن کے طور پر ایرانی شعرا نے اس کورواج دیاعربی زبان میں غزل نام کوئی شعرِ صنف موجود نہیں ہے۔شمس رازیؔ نے غزل کی تعریف کچھ اس طرح کی کہ ہرن کو جب شکاری کتے دبوچھ لیتے ہیں اور بے بسی کی حالت میں اس کے منہ سے جو کرب ناک چیخ نکلتی ہے وہ غزل ہے۔معلمین ادب نے اب تک غزل کی جو تعریفیں کی ہیں ان میں سب سے مقبول تعریف یہ ہے کہ’’ عورتوں سے باتیں کرنا ،عورتوں کے متعلق باتیں کر نا ،عورتوں سے عشق بازی کرنا‘‘۔عربی زبان میں غزل سے مراد ’’کاتنا‘‘ لیا جاتا ہے۔عرب میں نوجوان لڑکیاں گھر کی مصروفیت سے جب فارغ ہوجاتی سوت کاتتی تھی اور جوگیت گھاتی اس کو غزل سے معنون کیا جاتا تھا۔شاعری کی اصطلاح میں غزل وہ شعری صنف ہے جس کے ہر شعر میں الگ مضمون باندھا گیا ہوجامعیت اور اختصار غزل کے ہر شعر کا خاصہ ہوتا ہے غزل کا ہر شعر اپنے مفہوم کے لحاظ سے سالم ہوتا ہے۔عشق و عاشقی کے مضامین غزل کے بنیادی عناصر سمجھے جاتے ہیں۔ڈاکٹر محمد عبدالحفیظ قتیلؔ نے اس حوالے سے کچھ یوں اظہار خیال کیا ہے:
’’غزل کے لغوی معنی عورتوں سے باتیں کرنے ،ان کے ساتھ خوش طبعی سے پیش آنے اور عاشقی کرنے کے ہیں۔اور اصطلاح میں اس صنف سخن کو کہتے ہیں جو حسن جمال کی تعریف اور عشق وعاشقی کے ذکر کے لیے مخصوص ہے‘‘ (۱)
ہیئت کے اعتبارسے غزل کے تمام مصرعے ایک ہی وزن وبحر میں ہوتے ہیں۔ہرشعر مفہوم کے اعتبار سے دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔اشعار کی تعداد کم ازکم پانچ سے سات ہونی چاہیے۔غزل کے پہلے...