Muhammad Zubair Tahir
Munawar Ibne Sadiq
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2000
Completed
122.;
Education
English
Call No: 378.03 MUI; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676709723287
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
حیات اﷲ انصاری
افسوس ہے کہ ۱۸؍ فروری کو جناب حیات اﷲ انصاری کا انتقال ہوگیا، وہ مشہور صحافی ادیب، افسانہ نگار اور اردو تحریک کے رہنما تھے، ۱۹۱۱ء میں ان کی ولادت لکھنؤ میں ہوئی، فرنگی محل کے مشہور علمی و دینی خانوادے سے ان کا تعلق تھا، یہیں کے مدرسہ نظامیہ میں فارسی و عربی پڑھی اور درسیات کی تکمیل کی، اپنے والد مولانا وحیداﷲ کے انتقال کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی سے فاضل ادب کیا۔ انٹرنس پاس کرکے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی۔اے کیا۔
۳۷ء میں کانگریس کا ہفت روزہ اخبار ’’ہندوستان‘‘ ان کی ادبی و صحافتی سرگرمیوں کی جولان گاہ بنا۔ اب تو اس کا نام بھی کم ہی لوگ جانتے ہیں لیکن اس وقت کے اکثر ممتاز ادیبوں اور شاعروں کی نگارشات اس میں چھپتی تھیں، یہ ۱۹۴۲ء کے ہنگامی دور میں بند ہوگیا اور ۱۹۴۵ء میں ’’قومی آواز‘‘ جاری ہوا تو اس کی ادارت حیات اﷲ صاحب نے اس طرح سنبھالی کہ وہ اور قومی آواز لازم ملزوم سمجھے جانے لگے، وہ اس کے بانی مدیر تھے، انہوں نے اس کا معیار و وقار بہت بلند کیا اور اس کے لیے بڑی قربانیاں دیں، اس کے ذریعہ انہوں نے اردو اور مسلمانوں کی مذہبی و ثقافتی خدمت انجام دی اور ہندو مسلم فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی بھی لڑی۔ قومی آواز کی بدولت بہت سے لوگ اچھے صحافی بن گئے، ۳۰ برس بعد ۷۵ء میں وہ ریٹائر ہوئے، ان کے بعد بھی یہ اخبار نکلتا رہا، مگر اب ساقی تو موجود ہیں لیکن آں قدح بشکست قومی آواز سے الگ ہونے کے بعد بھی ان کو صحافت کا چسکا لگا رہا، کچھ عرصہ تک دہلی سے ہفتہ روزہ ’’سب ساتھ‘‘ نکالا۔
اردو شروع ہی سے ان کی دلچسپی اور سرگرمی کا محور رہی، وہ زندگی بھر اس...