Ehsan Qadir Malik
Muhammad Ibrahim Khalid
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2006
Completed
xvi, 125.
Education
English
Call No: 378.03 EHE; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-02-17 21:08:06
1676710033010
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
عبدالحمیدعرفانی (۱۹۰۷ء۔۱۹۹۰ء) سیالکوٹ کے ایک گاؤں مغلاں والی میں پیدا ہوئے۔عرفانی نے چکوال ہائی سکول سے میٹرک کیا۔ سکول کے زمانے میں انھیں ایسے دوست ملے جو بعد میں پاکستان کی ممتاز شخصیات میں شمار ہوئے۔ ان میں ڈاکٹر غلام سرور،کرنل محمد خان،قاضی گل محمد،خواجہ عبدالعزیز اور نیاز محمد خان قابل ذکر ہیں۔ ۱۹۵۶ء میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے فارسی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فارسی زبان میں لکھا گیا ان کا مقالہ’’شرح احوال و آثار ملک الشعرا بہار‘‘ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلا مقالہ تھا۔(۵۰۸) عرفانی ۱۹۴۵ء میں بھارت کے شہر دہلی میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ایرانیوں کوا نگریزی پڑھانے پر مامور ہوئے۔ ۱۹۴۹ء میں وہ ایران میں پاکستان کی طرف سے پہلے کلچرل اینڈ پریس اتاشی مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۴ء میں حکومتِ پاکستان کے فارن پبلسٹی کے شعبہ میں ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۸ء میں وہ آر سی ڈی کے نمائندے کی حیثیت سے ایران میں مقیم ہوئے۔ (۵۰۹) ۱۹۵۵ء میں حکومتِ ایران کی طرف سے ’’نشان سپاس‘‘،اور’’نشانِ ورزش‘‘ عطاہوئے۔۱۹۶۲ ء میں ایران نے ان کی شاعرانہ عظمت کے اعتراف میں ’’نشان رستا خیز ملی ‘‘سے نوازا ۔۱۹۶۶ء میں حکومت پاکستان نے انھیں ’’ستارہ امیتاز ‘‘ عطا کیا۔(۵۱۰)
خواجہ عبدالحمید عرفانی چار اردو ،بارہ فارسی اور ایک انگریزی کتاب کے مصنف ہیں۔ خواجہ عرفانی کے ’’کلیاتِ عرفانی‘‘ میں اردو فارسی شاعری کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ حصہ اردو میں غزلیات ،مانولاگ کے تراجم اور قومی نظمیں شامل ہیں۔ عرفانی نے چھٹی ساتویں جماعت میں ہی اردو اور فارسی میں شعر کہنے شروع کر دئیے۔ ڈاکٹر غلام جیلانی برق شاعری میں ان کی اصلاح کرتے تھے۔ وہ انھیں سکول کا سب سے اچھا شاعر سمجھتے تھے۔(۵۱۱) سکول کے زمانے میں عرفانی مولانا حالی اور مرزا غالب سے بہت متاثر تھے۔ عرفانی کی قومی موضوعات پر لکھی گئی نظموں میں حالی کا رنگ نظر آتا ہے۔ قومی نظموں کو کلیاتِ...