Kaleem Ahmad
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
1992
Completed
98
Physics
English
Call No: 530.41 KAH; Publisher: University of the Punjab
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676710109538
صلح حدیبیہ
ذوالقعدہ سن ۶ ہجری میں آنحضرت ﷺ ۱۴۰۰ صحابہ کرام کے ساتھ عمرے کی نیت سے مکہ کو روانہ ہوئے۔ آپؐ نے اس خیال سے کہ قریش مسلمانوں کو عمرہ کرنے سے روک نہ دیں‘ ایک شخص کو مکہ بھیجا تا کہ وہ حالات کا جائزہ لے۔ پتہ چلا کہ کفار مکہ نے تمام عرب قبائل کو جمع کر کے یہ طے کیا ہے کہ مسلمانوں کو ہر گز مکہ میں داخل نہ ہو نے دیں گے۔ کفار قریش نے ایک دستہ فوج لے کر مسلمانوں کا راستا روکنے کے لیے مکہ سے نکل کر مقام ’’ بلاح‘‘ میں ڈیرے ڈال دئیے ۔ خالد بن ولید اور عکرمہ بن ابو جہل دو سو سواروں کا دستہ لے کر مقام غنیم تک پہنچ گئے۔ آپؐ نے شاہراہ سے ہٹ کر سفر کرنا شروع کر دیا اور عام راستے سے کٹ کر کے مقام حدیبیہ پر پڑائو کیا۔ حدیبہ کے مقام پر آپ ﷺ کی ناقہ قصویٰ بیٹھ گئی لوگوں نے خیال کیا کہ تھکاوٹ کے سبب بیٹھ گئی ہے لیکن آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ حسبھا حابس الفیل عن مکہ ‘‘ آپؐ نے مناسب سمجھا کہ مصالحت ہو جائے۔ بدیل بن ورتاء آپؐ کا پیغام لے کر کفار قریش کے پاس گیا۔ اس پر عروہ بن مسعود ثقفی نے قریش سے کہا کہ آپؐ نے نہایت بھلائی کی بات کی ہے ۔ لہذٰا اجازت دو تا کہ میں ان سے معاملات طے کروں۔ قریش نے یہ بات مان لی۔
معاہدہ کی کاروائی
آنحضرت ﷺنے حضرت علیؓ کو حکم دیا کہ لکھو بسم اللہ الرحمن الرحیم ، اس پر قریش کانامزد سفیر سہیل بن عمرو سیخ پا ہو گیا اور کہنے لگا کہ ہم رحمن کو نہیں جانتے ، وہ لکھو جو ہم لکھا کرتے ہیں یعنی باسمک اللھم ، مسلمانوں کو یہ بات سخت...