Kamal Asghar, . Syed
Mubina Agboatwalla
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2010
Completed
ix , 64.
Medicine & Health
English
Call No: 618.92 KAI; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676710137894
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MSc | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
Riphah International University, Lahore, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MSc | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
ڈاکٹر راجندر پرشاد
سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر راجندر پرشاد کی موت ہندوستان کا ایک بڑا قومی حادثہ ہے، وہ اپنے قومی و ملکی خدمات کے لحاظ سے صف اول کے لیڈروں میں تھے، ہندوستان کی جنگ آزادی میں ان کے بڑے کارنامے ہیں، چمپارن کی مشہور ستیہ گرہ کے گویا ہیرو تھے، وہ گاندھی جی کے خاص تربیت یافتہ اور ان کے معتمد علیہ تھے، ان میں ان کی بہت سی اخلاقی خوبیاں موجود تھیں، جو آخر تک قائم رہیں، ہندوستان کی آزادی کے بعد کانگریس کے بہت سے لیڈروں کے خیالات اور کردار میں تبدیلی ہوگئی ہے، ان سے ان کا دامن محفوظ تھا، وہ کانگریس کے پرانے اصولوں پر برابر قائم رہے، اور اپنے جلیل القدر عہدے کی ذمہ داریوں کو بھی بڑی خوبی کے ساتھ نباہا، طبعاً بڑے شریف اور مرنجان مرنج تھے اور قومی و ملکی معاملات میں ان کا دل بہت وسیع تھا، اس لیے کسی طبقہ کو بھی ان سے کوئی شکایت نہیں پیدا ہوئی، وہ پرانے کایستھ تھے اس لیے اردو اور فارسی تہذیب سے بہت اچھی واقفیت رکھتے تھے، اور بہت شستہ اردو بولتے اور لکھتے تھے، اور ان میں قدیم مشترک تہذیب کی بہت سی خوبیاں موجود تھیں، اس لیے ان کی موت مختلف حیثیتوں سے بڑا قومی سانحہ ہے۔ اور ان کا نام ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ (شاہ معین الدین ندوی، مارچ ۱۹۶۳ء)