Muhammad Iqbal Naeem, Shaikh
Maqsood Alam Bukhari
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2002
Completed
xiii, 167
Education
English
Call No: 372.07 MUP; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676710322005
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | NED University of Engineering & Technology, Karachi, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
University of Karachi, Karachi, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Education, Lahore, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Aga Khan University, Karachi, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولانا حافظ محمد تقی امینی
ڈاک کا نظام اس قدر اتبر ہے کہ مہینوں سے دارالمصنفین میں اردو کا کوئی اخبار نہیں آرہا ہے، اس لیے ضروری اور اہم خبروں کا بھی علم نہیں ہوتا، پروفیسر مختارالدین احمد صاحب کو اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دے جن کے گرامی نامہ سے دارالمصنفین کے ایک مخلص کرم فرما مولانا حافظ محمد تقی امینی کی حسرتناک وفات کی اطلاع تاخیر سے ملی۔
مولانائے مرحوم مسلمانوں کے قدیم و جدید دونوں طبقوں میں مقبول اور ہر دلعزیز تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں انھوں نے بڑی نیک نامی اور عزت حاصل کی، وہ ایک عالم دین اور اسلامیات کے فاضل و محقق اور مصنف کی حیثیت سے پورے ملک میں مشہور تھے، دینی علوم میں بلند پائیگی کے ساتھ ساتھ وہ اخلاص، عمل، ﷲیت، بے نفسی اور زہد و اتقا میں بھی ممتاز تھے، ان کی وفات سے علمی و دینی حلقوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا مشکل ہے۔
۱۹۵۰ء میں میں عربی کا متبدی تھا اور اسی زمانے سے معارف کی ورق گردانی کرتا تھا، اس کے جن مضمون نگاروں کے نام لوح دل پر ثبت ہوگئے تھے ان میں مولانا کا نام بھی تھا کیونکہ تھوڑے تھوڑے وقفوں کے بعد برابر ان کے مضامین معارف میں شائع ہوتے رہتے تھے، سنہ تو یاد نہیں لیکن ان سے پہلی ملاقات دارالمصنفین میں اس وقت ہوئی جب وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ دینیات کے ناظم ہوچکے تھے اور گرمیوں میں مطالعہ و کتب بینی کے لیے اعظم گڑھ تشریف لائے تھے۔
وہ مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی مرحوم سابق ناظم دارالمصنفین کے مہمان تھے جن کے ساتھ ہی میرا کھانا پینا بھی ہوتا تھا، شاہ صاحب نے مولانا کا پلنگ میرے کمرے میں لگوا دیا تھا اس طرح تقریباً ایک ماہ تک...