Seema Naheed
R. A. Farooq Chaudhry
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
1997
Completed
147.;
Education
English
Call No: 378.03 SER; Publisher: Aiou
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676710333162
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MEd | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MEd | Aga Khan University, Karachi, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
رفیع احمد قدوائی
تمام ملک میں بڑے رنج و اندوہ کے ساتھ سنا گیا کہ جناب رفیع احمد صاحب قدوائی نے اچانک ۲۴/اکتوبر کی شام کونئی دہلی میں وفات پائی۔بڑے آدمی،عام آدمیوں بلکہ ذی حیات کی طرح پیدا بھی ہوتے ہیں اورمرتے بھی ہیں اوران کا ماتم بھی کیاجاتاہے۔ لیکن قدوائی صاحب کامرنا ملک کے ہرطبقہ اورہرگروہ میں،مردوں اور عورتوں کو، بوڑھوں اورجوانوں کو ایسا محسوس ہواکہ گویا ان کاکوئی قریبی اوربہت ہی عزیز رشتہ دار ان سے باتیں کرتے کرتے اچانک ان سے ہمیشہ کے لیے جداہوگیاہے اوراب وہ پھر کبھی واپس نہیں ملے گا۔ سبب یہ ہے کہ مرحوم اپنے دل ودماغ کی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے جتنے ایک بڑے انسان تھے اپنے حددرجہ خلوص،مسلسل خدمت اوربے لوث حب ِوطن کے باعث اتنے ہی ہردلعزیز بھی تھے۔وہ جس طرح جنگ آزادی کے میدان کے بہادر سپاہی تھے اسی طرح ایک بیدار مغز مدبر حکمراں بھی تھے۔دونوں حالتوں میں ان کے ہرعمل کامحرک ان کا جذبۂ خدمت ملک وقوم تھا وہ جس طرح ایک بہادر سپاہی کی حیثیت سے اپنے ذاتی عیش وآرام کے خیال سے کوسوں دور رہے اسی طرح وزارت پرفائز ہونے کے بعد وہ راحت وتن آسانی کے تصور سے ناآشنا وبیگانہ تھے۔ ان کی زندگی سرتاسر عمل اور حرکت تھی۔ بولتے کم تھے اورکام زیادہ کرتے تھے۔صاف دماغی اوربے تعصبی کے ساتھ ہرمسئلہ پرغور کرتے تھے اور آخرجب کسی نتیجہ پرپہنچ جاتے تھے توعمل کی اپنی پوری طاقتوں اورصلاحیتوں کے ساتھ اسے کرڈالنے پر تل جاتے تھے۔ملک کے سب سے پیچیدہ مسئلہ خوراک کوانھوں نے جس کامیابی کے ساتھ حل کردیا وہ اس ملک کی تاریخ مابعد آزادی میں یادگار رہے گا۔اس کارنامہ کودیکھ کر سیاسیات واقتصادیات کے ہر طالب علم کومحسوس کرنا چاہیے کہ کسی ملک کی بڑی سے بڑی گتھی کوسلجھانے کے لیے افلاطون وارسطو کی عقل اتنی...