Naeem-ur-Rehman
Pakistan Study Centre
MA
University of Peshawar
Public
Peshawar
Pakistan
2001
2003
Pak Studies
English
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676710767812
موضوع9: میرا جی
میراجی، جن کا اصل نام محمد ثناء اللہ تھا۔ منشی محمد مہتاب الدین کے ہاں 25 مئی، 1912ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پہلے ’’ساحری‘‘ تخلص کرتے تھے۔ لیکن ایک بنگالی لڑکی ’’میرا سین‘‘ کے یک طرفہ عشق میں گرفتار ہو کر ’’میراجی‘‘ تخلص اختیار کر لیا۔ میراجی کی ذات سے ایسے واقعات وابستہ ہیں کہ ان کی ذات عام آدمی کے لیے ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔ اْن کا حلیہ اور ان کی حرکات و سکنات ایسی تھیں کہ یوں معلوم ہوتا تھا انہوں نے سلسلہ ملامتیہ میں بیعت کر لی ہے۔ لمبے لمبے بال ،بڑی بڑی مونچھیں، گلے میں مالا، شیروانی پھٹی ہوئی، اوپر نیچے بیک وقت تین پتلونیں، اوپر کی جب میلی ہو گئی تو نیچے کی اوپر اور اوپر کی نیچے بدل جاتی۔ شیروانی کی دونوں جیبوں میں بہت کچھ ہوتا۔ کاغذوں اور بیاضوں کا پلندہ بغل میں دابے بڑی سڑک پر پھرتا تھااور چلتے ہوئے ہمیشہ ناک کی سیدھ میں دیکھتا تھا۔ وہ اپنے گھر اپنے محلے اور اپنی سوسائٹی کے ماحول کو دیکھ دیکھ کر کڑتا تھا اس نے عہد کر رکھا تھا کہ وہ اپنے لیے شعر کہے گا۔ صرف 38 سال کی عمر میں 3 نومبر، 1949ء کو انتقال کرگئے۔ اس مختصر سی عمر میں میراجی کی تصانیف میں ’’مشرق و مغرب کے نغمے‘‘ ’’اس نظم میں ‘‘’’نگار خانہ‘‘’’خیمے کے آس پاس‘‘ شامل ہیں۔ جبکہ میراجی کی نظمیں، گیت ہی گیت، پابند نظمیں اور تین رنگ بھی شاعری کے مجموعے ہیں۔
میرا جی کا ادبی سرمایہ
شعری تصانیف:
• میرا جی کے گیت:1943 • میرا جی کی نظمیں:1944
• گیت ہی گیت:1944 • پابند نظمیں:1968
• تین رنگ:1968
تراجم:
• مشرق و مغرب کے نغمے
• خیمے کے آس پاس (رباعیات عمر خیام)
• بھرتری ہری کے چند شتکوں کے تراجم
• نگار خانہ(داموورگپت...