Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > Pakistan’s Afghan Policy during the Taliban Period

Pakistan’s Afghan Policy during the Taliban Period

Thesis Info

Author

Naseem Ahmed

Supervisor

Lubna Abid Ali

Department

National Institute Of Pakistan Studies(NIPS)

Program

PhD

Institute

Quaid-i-Azam University

Institute Type

Public

City

Islamabad

Country

Pakistan

Thesis Completing Year

2008

Subject

International relations

Language

English

Other

Classification No:327.54910581NAP

Added

2021-02-17 19:49:13

Modified

2023-01-06 19:20:37

ARI ID

1676710977250

Similar


Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

سخنان چند

سخنانِ چند
عصرِ حاضرمیں محبت کی ندرت اور مشاہدے کی گہرائی کے ساتھ اپنے خارج و باطن میں جھانک کر اور حرف ومعانی سے اپنے والہانہ لگائو سے فن شعر سے وابستگی رکھنے کی روایت کس مقام پہ ہے اس کو نقدو نظر کی دنیا کے امام ہی بہتر جانتے ہیں لیکن اس گئے گزرے دور اور عہد ناپُرساں میں قلم و قرطاس سے اپنا رشتہ مضبوطی سے قائم رکھنے والوں میں جو اہلِ قلم میں اپنے ہونے کا یقین کامل دلاتے ہیں ان میں تائب نظامی کا نام اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے۔
ان کے اشعار میں ہمارے تہذیبی معاشرتی اورفکری رویوں کی بازگشت بڑی نمایاں ملتی ہے۔ گردوپیش کی زندگی اور اس کا منظرنامہ ان کے ہاں ایک فکری رنگ میں یوں سامنے آتا ہے کہ ہم خود شاعر کے فی بطنہہٖ موجود احساسات کے ساتھ خود کو ہم آمیز پاتے ہیں۔ فنی وفکری التزامات ہوں یا سہلِ ممتنع کے انداز میں شعرگوئی تائب نظامی اس کائنات میں اپنی ریاضت فن کے جوہر دکھلاتے نظرآتے ہیں انسانوں کی زندگی پر انسانوں ہی کے ستم ، بے رُخی اور اجارہ داریوں کے زخموں کا بیاں ہو، محبتوں کی ناسپاسی اور بے قدری کا ذکر ہو یا معاشرتی رویوں کے ہاتھوں انسانوں کے آنسوئوں کا تذکرہ ہو، یہ سب ان کی شاعری کا حسن بیاں ہے۔ سیاست کے مکروہ جہاں کے اندھیروں میں لوٹ کھسوٹ کا عالم ہو یا گئے زمانوں کی محبتوں کے مزار پہ اپنے اشکوں کا نذرانہ عقیدت ہو تائب نظامی کے ہاں ایک سلجھی ہوئی علمی روایت کے دیپ روشن نظر آتے ہیں۔
ان کے ’’صبحِ قفس ‘‘ میں حمد و نعت کے پھول ہوں یا منقبت اہلِ بیت و صحابہ کرامؓ کے روشن دیپ ہوں ان کی ارادت و عقیدت ’’قربان جائیے‘‘ کا رُوپ لیے اپنا اظہار کرتی ہے۔ اُن کی غزل...

MANAJEMEN KEPEMIMPINAN KEPALA SEKOLAH DALAM MENGEMBANGKAN KESADARAN EKOLOGI DI SMA MODEL NEGERI 3 PALU SULAWESI TENGAH

Head of SMA Negeri 3 Palu implements the form of management based on five management functions, namely planning, organizing, staffing (placement), coordinating and controlling (control). In managing ecology-oriented schools refers to the school adiwiyata ie schools that maintain the environment, the arrangement of a clean environment, beautiful and healthy in order to produce a good learning environment. This effort also aims to provide understanding of the school community in the preservation of environmental functions and resources in the school environment. Environmentally sound environmental (ecological) school programs have participatory and sustainable principles. The participatory principle is that the school community involved in school management covers the whole process of planning, implementation, and evaluation based on responsibility. The principle of sustainability is that all activities are carried out comprehensively, planned and continuously in improving the learning conditions more comfortable and conducive for all citizens of the school.

امہات المومنین کی معاشی اور معاشرتی سرگرمیاں تاریخی و تجزیاتی مطالعہ

امہات المومنینؓ کی اتِ ِ ت طیبات سےامت کی خواتین کو ہمہ پہلو راہنمائی ملتی ہے۔ان کی زندگی کی معاشیاور معاشرتی سرگرمیاں خواتین کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل کے لئے راہنمائی مہیا کرتی ہیں۔یہ سرگرمیاں نظا ِ ماتِتمیںایتیتاہمیتکیحاملہیں۔چنانچہ اس ضمن میں رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے ازوا ِ جمطہرا ؓ تکیجسنہجپر تربیت فرمائی وہ ماررے سامنے ہے اور رہتی دنیا تک خواتین کے لیےایک نمونہ ہے۔امتِ محمدیہ کی خواتین کو اگرچہ معاشی اور معاشرتی معاملات میں مردوں کے برابر حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے لیکن بأمرِ مجبوری ایک حد کے اندر رہتے ہوئے ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور راہنمائی کے لیے امہات المؤمنین کی سرگرمیوں کوبنیادبنایاگیاہےتاکہدورِحاضرمیںاگراسشعبہمیںراہنمائیکیضرورتپیشآئےتوکوئیدقتنہ ہو۔ مقالہ ٰ ہذاکےموضوعکاانتخابدرج ذیل مقاصدکی بنا پر کیا گیا ہے: ۰۔تاکہامہاتالمؤمنینؓکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکاتاریخی و تجزیاتی مطالعہ پیش کیا جائے۔ ۳۔تاکہخواتینکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکےلیےحدودوقیودکیوضاحتکیجائے۔ ۲۔تاکہعصرِحاضرکیخواتینکےلیےامہاتالمؤمنینؓ کی زندگی سے راہنمائیفرامکی جائے۔ چنانچہ ان مقاصد کے پیش نظر قرآن کریم، احادیث مبارکہ ، سیرت ِ طیبہ اور تاریخ کے تمام دستیاب شواہد کو سامنے رکھتےہوئےانمقاصدکےحصولکیحتیالوسعکوششکیگئیہے۔مقالہ ٰ ہذاکوپانچابوابمیںتقسیم کرتے ہوئے ان کے تحت ہر ممکنہ پہلو پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے تا کہ زیر بحث عنوان کا تصور مکمل طور پر واضح ہو سکے۔ چونکہ ماررا موضو ِ عتحقیقامہاتالمؤمنینؓکےبارےمیںہےلہٰذاباباولکودوفصولمیںتقسیمکرتےہوئےامہاتالمؤمنینؓ کےحالا ِ تزندگیکوختصراابیانکیا گیا ہے۔ فصل اول میں گیارہ امہات المؤمنینؓ کے احوال بیان کیے گئے ہیں اور فصل دوم ان خواتین کے بارے میں ہے جو امہات المؤمنین کے علاوہ آپصلى الله عليه وسلم کی زندگی میں آیں۔ اس فصل کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔