محمد جاوید خان
Urdu Department
PhD
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Pakistan
Completed
Urdu Literature
Urdu
2021-02-17 19:49:13
2023-04-09 10:58:26
1676710996377
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
ایم فل | University of poonch, Rawalakot, Pakistan | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Government College University, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
ایم اسلم
برعظیم پاک وہند کے مشہور ناول نگار اورافسانہ نویس میاں ایم اسلم مورخہ ۲۳/ نومبر ۱۹۸۳ء کو۹۸ سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں ان کے دیرینہ ساتھی اور ان کی تصانیف کے ناشر خواجہ بدرالاسلام فروغی نے مرحوم کے والد میاں نظام الدین کے ایک رجسٹر کے حوالے سے ان کی تاریخ ولادت۶/اگست ۱۸۸۵ء بتائی ہے۔
میاں ایم اسلم لاہور کے ایک رئیس گھرانے کے فرد تھے۔ان کے والد میاں نظام الدین لاہور کی کشمیری برداری کے سربراہ اوروسیع جائدادکے مالک تھے۔میاں ایم اسلم نے زراعتی کالج لائل پور(حال زرعی یونیورسٹی فیصل آباد) میں تعلیم حاصل کی اورمحکمہ انہار میں ضلع دار کی حیثیت سے ملازمت کاآغاز کیا۔یہ ملازمت انھیں راس نہ آئی اس لیے استعفی دے کر لکھنے پڑھنے میں مشغول ہوگئے۔میاں صاحب اپنے والد کے اکلوتے فرزند تھے اس لیے گھر میں روپے پیسے کی کمی نہ تھی۔
انھوں نے اپنی زندگی میں ڈھائی صد کے لگ بھگ ناول اور سیکڑوں افسانے لکھے۔مرحوم اپنے احباب سے کہا کرتے تھے کہ انھوں نے ایک لاکھ سے زائد صفحات لکھے ہیں۔
برعظیم پاک وہند کے تمام اہل علم کے ساتھ ان کے دوستانہ مراسم تھے۔ جس کے ساتھ ایک بارتعلق پیداہوگیا اسے مرحوم نے تازیست نبھایا۔ایک افسانہ نگار اور ناول نویس ہونے کے باوجود ان کی زندگی بڑی پاکیزہ تھی۔ہفتہ وارچھٹی کے دن ان کے احباب علی الصبح ان کے ہاں پہنچ جاتے اور اکھٹے بیٹھ کر ناشتہ کرتے۔احباب کی یہ محفل دوپہر تک جاری رہتی۔راقم الحروف بھی اس محفل کاایک باقاعدہ رکن تھا۔
میاں ایم اسلم لاہور کی ایک پرانی تہذیب اورروایات کے صحیح نمائندے تھے۔انھوں نے اپنے ناولوں میں اسلامی تہذیب کے خدوخال نمایاں کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔عبدالماجد دریابادی فرماتے تھے کہ ایم اسلم نے ناول کو عبادت بنادیاہے۔
میاں صاحب نے دوشادیاں...