Numair Ahmed Sulehri
Mphil
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2012
Completed
ii, 82 . : ill. ; 30 cm. +CD
Management & Auxiliary Services
English
Submitted in fulfillment of the requirements for the degree of Masters of philosophy in Statistics to the Faculty of Basic Sciences and Humanities.; Includes bibliographical references; Thesis (M.Phil)--Riphah International University, 2012; English; Call No: 658.812 NUM
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676711219645
زبان کیا ہے؟
زبان کیا ہے؟ یہ کب سے ہے؟ انسان نے کب سے بولنا شروع کیا؟ یہ وہ سوال ہیں جو روز ازل سے جنم لے رہے ہیں۔ ہر دور کے ماہرین نے ان سوالوں کے خاطر خواہ جواب ڈھونڈنے اور اس علم میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ زبان دراصل اللہ رب العزت کی خاص نعمت ہے۔ جس کی وجہ سے انسان اپنے خیالات، جذبات اور احساسات دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ زبان دراصل آوازوں کے با معنی مجموعے کو کہا جاتا ہے جو انسان اپنے منہ سے نکالتا ہے۔ البتہ یہ سوال آج بھی تحقیق طلب ہے کہ انسان قوتِ گویائی اپنے ساتھ دنیا میں لایا یا دنیا میں آکر یہ سب کچھ سیکھا؟اس سلسلے میں مختلف نظریات سائنسی وادبی سطح پر موجود ہیں۔
زبان سے متعلق غور کرنے کا سلسلہ ابتدائی زمانے ہی سے سنجیدگی سے چلا آرہا ہے۔مذہبی رہنماؤں اور مدبروں کے شانہ بہ شانہ اہل علم حضرات بھی اس سلسلے میں غور و خوض کرتے چلے آرہے ہیں ۔افلاطون اور ارسطو جیسے فلسفیوں نے بھی زبان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔افلاطون کی مشہورِز مانہ کتاب(Cratylus) علمِ زبان کے متعلق پہلی کتاب سمجھی جاتی ہے۔زبان کے قواعد ،تذکیر و تانیث اور اجزائے کلام کی ابتدائی تعریفیں یونانی دانشور ارسطو نے بیان کی ہیں۔اسی طرح زبان کے ابجدی تحریر کاآغاز بھی یونان سے ہوا۔اسی وجہ سے یونان کا دعویٰ ہے کہ سب سے پہلے ہم نے روئے زمین پر علم کا آغاز کیا اور ہر قسم کا علم ہم نے ہی ایجاد کیا۔ اس سلسلے میں بہت سی کتب اور بیش قیمت علم آج بھی موجود ہے۔ اس کے بعد قدیم ہندوستانیوں اور عربوں نے بھی زبان کے متعلق کافی غوروخوض کیا۔اس سلسلے میں...