Faisal Rasheed
Jaffar Hussain
Mphil
Riphah International University
Private
Faisalabad Campus
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2017
Completed
vii, 70 . ; 30 cm.
Economics
English
Submitted in fulfillment of the requirements for the degree of Master of Philosophy in Sociology to the Faculty of Social Sciences and Humanities;; Thesis (M.Phil)--Riphah International University, 2017;; Call No: 333.79 FAI
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676711362989
آسی ضیائی رامپوری(۱۹۲۰ء) کا اصل نام ضیاء اﷲ خان ہے۔ آپ رامپور میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت سے ہجرت کر کے سیالکوٹ میں رہائش پذیر ہوئے۔ آپ نے علی گڑھ یونیورسٹی سے ایم۔ اے اردو اور ایل ایل بی کی اسناد حاصل کیں۔ ۱۹۴۸ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مرے کالج سیالکوٹ میں لیکچرار تعینات ہوئے۔ آپ ۱۹۷۷ء تک مرے کالج میں تدریسی فرائض سر انجام دیتے رہے ۔ آپ کی غزلیں ،نظمیں ،اور نعتیں’’ مرے کالج میگزین‘‘ ماہنامہ’’ ساقی‘‘ کے علاوہ سہ روزہ’’ کوثر ‘‘،’’ایشیا‘‘،ماہنامہ’’ سیارہ‘‘ ،’’چراغِ راہ‘‘،’’سلسبیل‘‘،کراچی اور مختلف روز ناموں (’’نوائے وقت‘‘ ،’’جنگ‘‘ لاہور) میں شائع ہوئیں۔(۷۳۱) دو شعری مجموعے ’’گلدستہ نعت‘‘ اور’’ رگ اندیشہ‘‘ شائع ہو چکے ہیں ۔ان کا بہت سا شعری کلام مختلف رسائل و جرائد میں بکھرا پڑا ہے۔
آسی ضیائی نے نعت اور نظم کے ساتھ ساتھ غزل بھی لکھی ہے۔ بلکہ ان کے شعری کلام میں غزل کی تعداد زیادہ ہے۔ ان کی شاعری پورے فنی لوازمات سے آراستہ و پیراستہ ہے۔ آپ کی شاعری پر حالی اور اقبال کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے۔ آپ قومی و ملی شاعر ہیں۔آپ نے اپنی شاعری سے قوم و ملت کی اصلاح کاکام بھی لیا ہے۔ اﷲ اور رسولؐ کی اطاعت ،دعوت عمل،انسانی محبت آسی ضیائی کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں:
نہ عاقبت اے واعظو ، تباہ کرو
خدا سے خوفزدہ خود کو بھی تو گاہ کرو
بنا لیا ہے جو اپنے کو تم نے بندہ نفس
کبھی تو نفس کو بھی بندہ الہ کرو
تمہارا دل ہے کہ نفرتوں کا بت خانہ
بدل کے اس کو محبت کی خانقاہ کرو
اٹھو کہ دعوت خیر العمل کی آمد ہے
ضمیر و...