Tayyaba Ali
Naeem Tahir
MS
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2016
Completed
67 . : ill.; 29 cm.+ CD
Management & Auxiliary Services
English
Submitted in partial fulfillment for the degree of Master of Sciences to the Faculty of Management Sciences; Includes bibliographical references; Thesis (MS)-- Riphah International University, 2016; English; Call No: 658.4092 TAY
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676711437052
ایمان لانے کے بعد انسان پر سب سے پہلے عبادت کا ادا کرنا لازم ہے ہر مذہب میں عبادت کا ایک خاص طریقہ ہوتا ہے جو مخصوص طریقے کے ساتھ ادائیگی کا حکم دیا جاتا ہے اسی طرح اسلام میں بھی نماز، روزہ، حج اور زكوة عبادات کی مختلف طرق ہیں اصل عبادت کی غایت یہ ہے کہ معبود صرف اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کو ماننا ، صرف اسی کی عبادت کرنا ہر چیز میں اسی سے مدد طلب کرنا اسی کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا اسی کو مالک، خالق اور رب تسلیم کرنا اسی سے التجاء کرنا، ہر چیز کے لئے اسی کو پکارنا اور یہ یقین رکھنا کہ اللہ کے سوا کسی کے دائرہ اختیار میں کوئی چیز نہیں ہے اگر وہ نفع پہنچانا چاہے تو اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے اور اگر ضرر پہنچائے تو اس کو کوئی ہٹانے والا نہیں ہے ہر طرح کی عبادت مثلاً قیام، رکوع، سجدہ صرف اسی کے لئے خاص ہے اور کسی اور کے سامنے جھکنا جائز نہیں۔
انسانوں سے اللہ تعالیٰ نے انکی تخلیق سے پہلے ایک وعدہ لیا تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں یوں مذکور ہے:
"اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ، قَالُوْا بَلٰي، شَہِدْنَا"۔[[1]]
" کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ اس وقت سب نے یہ کہا کیوں نہیں اے ہمارے رب!"۔
سب نے اس وقت اللہ کی ربوبیت کا اقرار کیا تھا گویا کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار و اعتراف انسانوں کی فطرت میں داخل اور انکے وجدان میں شامل ہے۔
اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا مطلب اور اس کا تقاضا کیا ہے ؟اسکے جواب کے بارے میں بشیر احمد لودھی یوں رقمطراز ہیں:
" انسان ازخود پیدا نہیں...