چیزوں کو چھپانا محض کمزور قسم کی پالیسی اور عقل ہے ۔ جبکہ مضبوط عقل اور طاقتور دل رکھنے والے جانتے ہیں کہ کب سچ بولنا ہے اوروہ واقعتاً ایسا کرتے ہیں ۔اس لیے یہ کمزور قسم کے سیاست دان ہیں جو اپنی سیاسی طاقت کو چھپارکھتے ہیں ۔ (Tacitus) کہتا ہے کہ (Livia) اپنے خاوند کی فن کاریوں اور بیٹے کی(Simulation)سے اچھی طرح متفق تھی ۔ Simulationکے فن کو Augustusاور Dissimulation کو Tiberiusسے منسوب کیا جات ہے۔ اور دوبارہ جب Mucianusنے Vitelliusکے خلاف بغاوت میں Vespasianکی مدد کی، وہ کہتا ہے کہ ہم Augustusکی باریک بینی اورTibrerius کی رازداری کے خلاف بغاوت نہیں کرتے، آئین جہانبانی اور مکاری یا راز داری وہ خوبیاں ہیں جو کہ بلا شبہ عادات اور صلاحیتوں کو نمایاں کرتی ہیں۔ اگر آدمی میں فہم و فراست کی طاقت ہے کہ وہ چیزوں کی حقیقت کو نیچے تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جیسا کہ وہ سمجھ سکتا ہے کہ کونسی چیزوں کو واضح بیان کرنا ہے اور کیا راز میں رکھنا ہے۔ اور کس کو اور کب کیا آدھا بیان کرنا ہے اور آدھا چھپا کر رکھنا ہے۔ جیسا کہTacitus ان کو حکومت کے فن اور عام روزمرہ زندگی کے معاملات کی مہارتیں کہتا ہے۔ مکاری اس کی عادات کے لیے ایک رکاوٹ اور کمزوری تھی ۔ اگر آدمی سمجھ بوجھ کی طاقت حاصل نہیں کر سکتا تو اسے راز داری یا چیزوں کے چھپانے کو عام طور پر ترک کر دینا چاہیے ۔ جہاں آدمی انتخاب نہیں کر سکتا یا اپنے آپ کو حالات کے مطابق نہیں ڈھال سکتا تو اسے چاہیے کہ اپنے آپ کو محفوظ راستے پر ڈال دے ۔ اس آدمی کی طرح آہستہ آہستہ چلے جود دیکھ نہیں سکتا یقیناً قابل آدمی ہمیشہ اپنے معاملات میں صاف گوئی سے کام لیتے ہیں اور صاف گوئی میں...
Allah Almighty had created man with the instinct to choose between good and evil. It is nature that being a human to be indulged in some activity unconsciously and then to realize and feel sorry for the crime committed. To err is human and to forgive Devine. So sins should not be treated as a single entity for there are of various types, ranging from the small mild ones to the big severe ones, thus dividing people who commit them accordingly. When our father and mother, ate from the forbidden tree, which was wrong, they realized it there and then, and instantly felt pain and remorse and abstained from it and declared repentance with humility and knocked the door of Allah for mercy and forgiveness. Allah the almighty heard their prayers and embraced them in his mercy and forgave their sin, for he is most gracious, and most merciful. Similarly our prophet has set an ideal for treating the sinners, he did not turn his face away from them nor did he declare abandoning them or excommunicating them or even counting them as dirt that should be avoided or looked down upon. He treated them with an open heart and with utmost compassion, sympathy and tolerance, and took them by the hand to the righteous path, his sympathy was always present, a sun that never sets. This article is basically to deal with prophetic examples and virtual self how the Prophet Muhammad (ﷺ) treated the sinners and ignorant. It is suggested that the public and the rulers should be made aware about the with deal to able be would they that so, (صلى الله عليه وسلم) Prophet Holy of teaching sinner and ignorant in an effective manners by following the teaching of. (صلى الله عليه وسلم) Prophet Holy
خواجہ حیدر علی آتش کا شمار کلاسیکی غزل گوشعرا میں سر فہرست ہے۔ آتش نے اردو غزل کی صنف کے اپنے زمانہ کے ہم عصر شعرا کے مقابلے میں متعبر انداز میں جذبات و احساسات کے لائق بنایا۔ آتش نے زبان کے سُقم کو دور کیا اور اسے فارسی کے مقابلے میں زیادہ سہل،آسان اور اظہار و ابلاغ کا ذریعہ قرار دیا۔ آتش کے کلام میں علم بیان اور بدیع کے جملہ عناصر زیرِ بحث ہیں۔ میرے اس مقالہ میں آتش کی فکری و فنی اور لسانی خدمات کے حوالے سے تحقیقی و تنقیدی جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس مقالہ کے ذریعے آتش کے دیوان غزلیات کی تمام تر لفظیات، تراکیب،تلمیحات اور محاورات وغیرہ کا فرہنگ ترتیب دیا گیا ہے۔ آتش نے الفاظ کا استعمال جس قدر تنوع کے ساتھ کیا ہے۔اس پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آتش ناسخ سے زیادہ زبان شناس اور لکھنو کی شعری روایت کا صحیح نمایندہ ہے۔