Sabiha Rehman
Muhammad Burhan
MS
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2016
Completed
x, 42 . : ill. ; 29 cm.
Management & Auxiliary Services
English
Submitted in partial fulfillment of the requirement for the degree of Master of Sciences to the Faculty of Management Sciences.; Includes bibliographical references; Thesis (MS)--Riphah International University, 2016; English; Call No: 658.409 SAB
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676711565438
پنڈت تربھون ناتھ زارؔزتشی
اُردو زبان کے علمی اورادبی حلقوں میں اس خبرکو بڑی حسرت اورافسوس کے ساتھ سناگیا کہ پچھلے دنوں پنڈت تربھون ناتھ زارؔ زتشی نے ۹۲ بر س کی عمرمیں دلّی میں انتقال کیا۔ پنڈت جی کشمیری پنڈت تھے،ان کا خاندان اورنگ زیب عالمگیر کے عہدِ حکومت میں دلّی میں منتقل ہوگیاتھا۔اس بناء پریہ خاندان کشمیر اور دلّی دونوں کی خاص تہذیب اور کلچر، شرافت،علمی وادبی ذوق، حسن وجمال اور وسعتِ مشرب ایسے اوصاف وخصوصیات کاحامل ہے، پنڈت جی ان خصوصیات کا ایک اعلیٰ نمونہ ہونے کے باعث ان سب میں ممتاز تھے۔ سنسکرت کے علاوہ فارسی اوراُردو کے بھی نامور فاضل اورمحقق تھے۔شعروشاعری میں مرزا داغؔ سے تلمذِ خصوصی رکھتے تھے۔بلکہ غالباً وہ استادکی آخری یادگار تھے،دلّی زبان اوراُس کی کہاوتوں اورمحاورات پرانہیں جوعبور تھااُس میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔اس سلسلہ میں یہ واقعہ دل چسپی سے سنا جائے گا کہ ۱۹۳۹ء میں جب پہلے پہل میرا تقرر سینٹ اسٹیفنس کالج دلی میں بحیثیت استاد کے ہوا اوردوسری کلاسوں کے ساتھ بی۔اے (فائنل) کی اُردو کلاس بھی مجھے پڑھانے کے لیے دی گئی توایک دن مولوی نذیر احمدصاحب دہلوی کی مشہور کتاب ’توبۃ النصوح‘ کلاس میں پڑھا رہا تھا کہ اچانک ’’سفوپہ نادری چڑھی‘‘ کا فقرہ سامنے آگیا۔اورچوں کہ مجھے اس کامطلب معلوم نہیں تھا اس لیے میں نے کلاس ختم کردی اور میں سیدھا اپنے استاد شمس العلماء مولوی عبدالرحمن صاحب کے مکان پر پہنچا اور ان سے اس فقرہ کامطلب دریافت کیا۔مولوی صاحب نے بہت کوشش کی، دماغ پربہت زورڈالا مگر بات نہ بنی ۔اتنے میں مولوی صاحب کے جگری دوست خواجہ عبدالمجید دہلوی جو دلّی کی ٹکسالی زبان اورمحاورات کے بڑے اور مسلّم ماہرتھے ادھرآنکلے، مولوی صاحب نے ان سے پوچھا لیکن حافظہ اوردماغ پربہت کچھ زورڈالنے کے باوجود انہیں بھی کامیابی نہیں ہوئی۔ آخر خواجہ صاحب نے پنڈت...