Saeed Akhter
Arshad Hassan
MS
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2014
Completed
ii, 35 . : ill. ; 30 cm.
Management & Auxiliary Services
English
Submitted in fulfillment of the requirements for the degree of Master of Sciences to the Faculty of Management Sciences; Includes bibliographical references; Thesis (MS)--Riphah International University, 2014; English; Call No: 658.802 AKH
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676711673606
اقبال کی شاعرانہ شخصیت کی کلید دریافت کرنے نکلیں تو اسالیب کی نئی کہکشاں ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ یہ اقبال کا فن ہے کہ فلسفے کو شاعری کی راہ پر چڑھا دیا۔ اقبال کو نہ لکھنوی دبستان کی پرواہ تھی اور نہ ہی دلی سے غرض ۔ اقبال شاعری کے حوالہ سے ایک خاص نقطۂ نظر رکھتے تھے۔ آپ نے اپنی شاعری سے قوم کو بیدار کرنے کا فریضہ انجام دیا جو ہر شاعر کےبس کی بات نہیں۔
ان نیک مقاصد کے لیے آپ نے فلسفہ خودی متعارف کرایا اور اس کی تکمیل کے لیے بے خودی کا فلسفہ پیش کیا۔ اس طرح فرد اور ملت کا باہم تعلق مضبوط کیا۔ اقبال نے اپنی فارسی شاعری کے ذریعے پورے ایشیاء میں بیداری کی لہر دوڑادی اور مغرب کی غلامی سے نجات کے لیے قوموں کو بیدار کر دیا۔یہ سب کام اقبال نے اندرونی جذبہ بیدار کرنے سے کیا صرف بیرونی جذبے سے قو میں انقلاب کے لیے کھڑی نہیں ہوتیں۔ لوگوں کے دلوں میں آزادی کی لہر پیدا کی پھرانقلاب کے لیے لوگ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہوئے۔ اقبال نے اپنی شاعری کو ان نیک مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
اقبال کی شاعری زبان و ادب کا بھی بہترین نمونہ ہے۔ اقبال نے اس میں اجتہادی فیصلے بھی کیے ہیں کہیں مقطع میں تخلص سے گریز تو کہیں مطلع سے گریز ۔ گویا مقطع کے بغیر ہی غزل ۔ اس طرح پوری غزل میں نظم کا انداز یا پھر تظلموں میں غزل کا انداز مگر اقبال نےشاعرانہ اسالیب کا استعمال نہایت ہی عمدہ انداز سے کیا ہے۔ کوئی بھی فن کا ر اپنے مطالعہ اور اپنے فن سے اپنی شاعری کو دلکش بناتا ہے مگر اقبال کا مقام ان فن کاروں سے کہیں زیادہ بلند ہے جو روزانہ شاعری کرتے نظر آتے تھے۔ اقبال ایک پیام...