Naushad Hameed
Kamran Azam
MS
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2015
Completed
96 . : ill. ; 29 cm.
Islam
English
Submitted in partial fulfillment of the requirement for the degree of Master of Sciences to the Faculty Of Management Sciences; Includes Bibliographical references; Thesis (MS)--Riphah International University, 2015; English; Call No: 297.5 NAU
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676711689248
وصلؔ بلگرامی
اس ماہ یوپی اور بہار کے دو ممتاز شاعروں اور ادیبوں کی وفات کی اطلاع ملی، ان صفحات میں ان مرحوموں کا ذکر اس لئے ہوتا ہے کہ ہماری آئندہ نسلوں کو اپنے پچھلوں کے نام نیک کی خبر رہے، اسلامی تاریخ کا ایک بڑا اہم کارنامہ وفیات یعنی ہزاروں لاکھوں بزرگوں، فاضلوں، ادیبوں اور ممتاز لوگوں کی وفات کی تاریخ کا تعین ہے، تاریخ کی اس صنف پر بہت سی کتابیں مدون ہوئیں، کیا عجب ہے کہ شذرات کا یہ حصہ ایک دن اس عہد کے وفیات کے اوراق بن جائیں۔
وصل بلگرامی مرحوم و مغفور کے جاننے والوں اور ملنے والوں کو یہ سن کر بڑا قلق ہوگا، کہ ۲۸؍ رمضان المبارک ۱۳۶۱ھ کو رات کے وقت وہ ہمیشہ کے لئے ان سے جدا ہوگئے، مرحوم بڑے ملنسار، متواضع، پُرمحبت، دوستوں کے فداکار اور وقت پر ہر ایک کے کام آنے والے تھے، وہ گو ہمیشہ سے دیندار اور پابند وضع لوگوں میں تھے، جوانی میں حضرت مولانا رشید احمد صاحب محدث گنگوہی سے ملتے تھے اور اب ادھر دس بارہ برس سے حضرت مولانا اشرف علی تھانوی (متعنا اﷲ تعالیٰ بفیوضہ وبرکاتہ) سے ان کی ارادت کا تعلق تھا اور اب وہ زیادہ تر حضرت مولانا کی خدمت میں تھانہ بھون ہی میں خانقاہ امدادیہ کے ایک حجرہ میں مقیم رہتے تھے، وہیں اسی حجرہ میں چند روز کے بخار میں اچانک وفات پائی، شیخ نے اپنے مرید کی نماز جنازہ پڑھائی اور وہیں کے قبرستان میں تدفین ہوئی۔ خاکسار سے مرحوم کے تعلقات بہت پرانے تھے، ۱۹۰۶ء میں میری تعلیم ختم ہوئی اور وہ اس عمر میں تھے کہ عالمگیر کے نام سے ایک رسالہ نکال رہے تھے، ان سے بلگرام ہی کی مردم خیز زمین پر اسی زمانہ میں ملاقات ہوئی تھی، اس وقت وہ جوان شاعر اور ادیب تھے،...