Hifza Safdar
Sara Latif
MS
Riphah International University
Private
Lahore
Punjab
Pakistan
2019
Completed
xii, 46 . : ill. ; 29 cm. + CD.
English
Submitted in partial fulfillment of the requirements for the degree of MS in Clinical Psychology.; Includes appendix and bibliographical references.; Thesis (MS Clinical Psychology)--Riphah International University, 2019.; English; Call No: HIF 155.6718
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676711706555
آہ! جناب فخرالدین علی احمد صاحب صدر جمہوریہ ہند
معارف کے اس شمارہ کی طباعت ہوچکی تھی کہ یکایک ریڈیو سے صدر جمہوریہ ہند کی المناک رحلت کی خبر ملی، ملک اس قدر جلد ان کی دائمی جدائی کے لیے تیار نہ تھا، فلک کا کیا بگڑتا جو نہ وہ مرتے کوئی دن اور، پہلے ڈاکٹر ذاکر حسین مرحوم اور اب جناب فخرالدین علی احمد کی وفات راشٹرپتی بھون ہی میں ہوئی، دونوں کی صدارت کے ساتھ،
پیچھے پیچھے وہ دبے پاؤں قضا بھی آئی
وہ جاچکے، جب ان کی سوانح عمری لکھی جائے گی تو وہ ایک پرجوش مجاہد آزادی، قابل فخر محب وطن، کامیاب بیرسٹر، آسام کے معزز ایڈوکیٹ جنرل، اسی ریاست کی حکومت کے قابل اعتماد وزیر خزانہ، پھر ملک کی لوک سبھا کے ہر دلعزیز ممبر، اقوام متحدہ کے ہندوستانی وفد کے بڑے لائق رکن، مرکزی حکومت کے مختلف محکموں کے بہت ہی کارگزار وزیر سیکولرزم کے بہترین نمائندہ، قومی یکجہتی کے زریں نشان اور آخر میں جمہوریہ ہند کے محبوب صدر کی حیثیت سے برابر یاد کئے جائیں گے، ہندوستان کی خارزار سیاست میں داخل ہوکر کسی مسلمان رہنما کا کامیاب ہونا آسان نہیں، کچھ مسلمان قائد ایسے ہوئے جو مسلمانوں میں تو مقبول تھے لیکن ہندوؤں میں اچھی نظروں سے نہیں دیکھے گئے اور کچھ مسلمان لیڈر ایسے بھی گذرے جو ہندوؤں میں تو محبوب لیکن مسلمانوں میں غیر محبوب رہے، جناب فخرالدین علی احمد صاحب کا نمایاں وصف یہ تھا کہ وہ دونوں حلقوں میں عزت کی نگاہوں سے دیکھے گئے، ان کے کسی اخباری بیان کسی عمل کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی ہے، جس سے ہندو خوش اور مسلمان ناخوش یا مسلمان خوش اور ہندو ناخوش ہوئے۔
ان کی علم نوازی کی یادوں کی بھی مشعل روشن رہے گی، ۱۹۶۹ء میں غالب کی صدسالہ برسی پورے ملک میں ان...