Muhammad Zafar
Muhammad Zahid
PhD
Riphah International University
Private
Islamabad
Pakistan
2019
Completed
xxiv, 116 .: ill., Col. ; 30 cm. +CD
Mathematics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/12083/1/Muhammad%20Zafar%20Maths%202020%20riphah%20isb%20prr.pdf
Submitted in fulfillment of the requirement for the degree of Doctor of Philosophy in Mathematics to the Faculty of Basic Sciences and Humanities.; Includes bibliographical references; Thesis (PhD)--Riphah International University, 2019; English; Call No: 512.2 ZAF
2021-02-17 19:49:13
2023-03-12 19:48:32
1676711847135
جتہادی غلطیاں
۲۱ جولائی سن ۱۹۶۰ کے مقدمہ رشیدہ بیگم بنام شہاب الدین میں مغربی پاکستان ہائی کورٹ کے ایک رکن فاضل جج محمد شفیع صاحب نے مذکورہ مقدمہ کے فیصلے میں تعدد ازواج کے مسئلے پر سورہ النساء کی آیت نمبر ۳’’ وَاِنْ خِفْتُمْ اِلَّاّ ۔۔۔۔ ثَلَاثَ وَرُبَاعًا ‘‘ کے تحت اجتہاد کیا اگرچہ حضانت اور سرقہ کے بارے میں بھی اجتہاد کیا لیکن ہمارا مضمون تعدد ازواج کے بارے میں ہے لہذا اسی کو زیر بحث لاتے ہیں ۔اور مولانا مودودی کے جوابات ان اجتہادی غلطیوں کے بارے میں پیش کرتے ہیں ۔
پہلی غلطی: تعجب ہے کہ فاضل جج کو اپنے ان دونوں فقروں میں تضاد کیوں نہ محسوس ہوا ۔ پہلے فقرے میں جو اصولی بات انہوں نے خود فرمائی اس کی رو سے زیر بحث آیت کا کوئی لفظ زائد از ضرورت یا بے معنی نہیں ہے ۔ اب دیکھئے ! آیت کے الفاظ صاف بتا رہے ہیں کہ اس کے مخاطب افراد مسلمین ہیں ۔ ان سے کہا جا رہا ہے کہ ’’ اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیموں کے معاملے میں تم انصاف نہ کر سکوگے تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان سے نکاح کر لو دو دو سے ، تین تین سے اور چار چار سے ، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ اگر نہ کر سکوگے تو ایک ہی سہی ۔۔۔‘‘ ظاہر ہے کہ عورتوں کو پسند کرنا ، ان سے نکاح کر نا اور اپنی بیویوں سے عدل کرنا یا نہ کرنا افراد کا کام ہے نہ کہ پوری قوم یا سوسائٹی کا۔ لہٰذا باقی تمام فقرے بھی جو بصیغہ جمع مخاطب ارشاد ہوئے ہیں ، ان کا خطاب بھی لا محالہ افراد ہی سے ماننا پڑے گا ۔ اسی طرح یہ پوری آیت اول سے لے کر آخر تک دراصل افراد کو ان کی انفرادی...