سمیعاللہ خان
ایس ایم شریف
Mphil
Riphah International University
Private
Faisalabad Campus
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2016
Completed
iii, 217 . ; 30 cm.
Islam
Urdu
Thesis (M.Phil)--Riphah International University, 2016; Urdu; Call No: 297.12 SAM
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676712168911
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
MA | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
PhD | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Agriculture, Peshawar, پشاور | |||
PhD | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
تخصص فی الفقہ والافتاء | وفاق المدارس الاسلامیہ رضویہ پاکستان, Murree, Pakistan | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
تخصص فی الفقہ والافتاء | وفاق المدارس الاسلامیہ رضویہ پاکستان, Kasur, Pakistan | |||
تخصص فی الفقہ والافتاء | وفاق المدارس الاسلامیہ رضویہ پاکستان, Kasur, Pakistan | |||
Mphil | Federal Urdu University of Arts, Sciences & Technology, اسلام آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
آہ! مولوی نور عظیم ندوی
دارالعلوم ندوۃ العلماء کے لائق فرزند اور ہونہار استاد مولوی نور عظیم ندوی چند ماہ کی علالت کے بعد وفات پاگئے، اِناﷲ وَ اِنا اِلَیہ رَاجِعُون۔
وہ دارالعلوم سے فراغت کے بعد مزید تعلیم کے لیے مصر گئے، اردو کی طرح عربی لکھنے اور بولنے کی اچھی مشق تھی اور درس و تدریس کے ساتھ ہی تقریر و تحریر میں بھی اپنا جوہر دکھاتے تھے، جلسوں کی نظامت بڑی خوبی اور سلیقہ سے کرتے تھے، جس سمینار کی کاروائی وہ چلاتے وہ ضرور کامیاب ہوتا۔
پڑھنے لکھنے کا اچھا ذوق تھا اور اسی میں ان کا سارا وقت گزرتا، ندوۃ العلماء سے شائع ہونے والے اردو اور عربی جرائد میں ان کے مضامین وقتاً فوقتاً چھتے تھے۔ ایک زمانہ میں ندائے ملت کے عملاً وہی اڈیٹر تھے، تعلیم اور دوسرے موضوعات پر اس کے خاص نمبر بھی نکالے، مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہ کی سرپرستی میں رابطہ ادب اسلامی کا قیام عمل میں آیا تو اس کے روح رواں مولانا سید محمد رابع ندوی کے یہی دست راست اور رابطہ کے ترجمان کے ایڈیٹر بھی تھے۔ ان کے پاس بعض اشخاص اور اکیڈمیوں کے مسودے تبصرے یا اصلاح کے لیے آتے تھے جن کو بڑے غور و توجہ سے پڑھتے، تحریر کی خوبیوں اور خرابیوں پر ان کی نظر فوراً پڑتی۔ اس معاملہ پر مولانا علی میاں مدظلہ بھی ان پر اعتماد کرتے تھے۔
ان کا وطن ضلع بستی تھا اور وہ مسلکاً اہل حدیث تھے لیکن ندوۃ العلماء میں شیرولشکر کی طرح گھل مل گئے تھے، بڑے خاموش طبع، کم سخن، خلیق اور متواضع تھے، ان کی عمر پچاس (۵۰) کی رہی ہوگی، آئندہ ان سے بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن ابھی اپنی چمک دمک بھی نہیں دکھانے پائے تھے کہ وقت موعود آگیا۔
خوش درخشید ولے...