عبد الجبار
سید منیر حسین
Mphil
Riphah International University
Private
Faisalabad Campus
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2017
Completed
iv. 111 . ; 30 cm. : ill.
Urdu Literature
Urdu
Thesis (M.Phil)--Riphah International University, 2017; Call No: 891.43 ABD
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676712226741
آہ! مولانا قاری محمد طیب
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ذکریاؒ کی وفات کا غم ابھی فراموش نہ ہوا تھا کہ ایک اور آفتاب علم و ہدایت غروب ہوگیا، یعنی مولانا قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے ۱۷؍ جولائی ۱۹۸۳ء کو اس جہانِ فانی کو الوداع کہا، اِنا ﷲ واِنا الیہِ راجعُون۔ وہ ممتاز عالم دین تھے، ان کی شہرت سے یہ برصغیر ہی نہیں، پوری اسلامی دنیا گونج رہی تھی، ان کی وفات سے ہماری ملی، دینی ، علمی اور تعلیمی عمارت کا بہت بڑا ستون گر گیا، اور جماعت دیوبند کی ایک قدیم اور اہم یادگار مٹ گئی، وہ اس قافلہ کے آخری مسافر تھے جس آغاز خاندان ولی اللّٰہی سے ہوکر حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی کے خلفاء اور دارالعلوم دیوبند کے اکابر تک پہنچا تھا، افسوس اب علم و عرفان کی وہ شمع گل ہوگئی جس سے دارالعلوم نصف صدی سے جگمگا رہا تھا، والبقاء ﷲ وحدہ۔
وہ دارالعلوم کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے پوتے اور مولانا حافظ محمد احمدؒ کے صاحبزادے تھے، جو دارالعلوم دیوبند کے پانچویں مہتمم اور چار برس تک ریاست حیدرآباد دکن کی عدالت عالیہ کے مفتی تھے، قاری صاحب کی پرورش وپرداخت اسی مقدس خانوادہ اور دارالعلوم کے اس عہدِ زریں میں ہوئی، جو علمی، تعلیمی، دینی اور روحانی حیثیت سے بے مثال تھا، اور جب اس کا آسمانِ علم و کمال متعدد مہروماہ سے جلوہ فگن تھا، ان کی ولادت ۱۳۱۵ھ؍ ۱۸۹۷ء میں ہوئی، تاریخی نام مظفر الدین تھا، سات برس کی عمر میں دارالعلوم میں داخل کئے گئے، شیخ الہند مولانا محمود حسنـؒ اور دوسرے نامور فضلاء کی موجودگی میں مکتب نشینی اور بسم اﷲ کی تقریب عمل میں آئی، دو ہی برس میں قرآن مجید تجوید و قرات کے ساتھ حفظ کرلیا، پانچ برس درجہ فارسی میں رہے، اس کے بعد...