Jehan Zeb.
Univ College of Engg Taxil (Thesis)
University of Engineering and Technology
Public
UET Taxila Campus
Taxila
Punjab
Pakistan
1993
Completed
296
Computering
English
Call No: 006.37 J 38 L
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676712738108
ملاؤں کا پراپیگنڈہ
ولیم جب سے جلال آبادآیا تھاوہ اس معمے سے باہر نہیں نکل رہا تھا کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ مسلمانو ں کے بچوں کی تعدادسکولوں میں بہت کم ہے۔پہلے پہل تو اس نے سمجھا کہ شاید سرکا رکی طرف سے کوئی رکاوٹ ہے۔جلال آباد کے تمام سکولوں میں مسلمان طلبا کی تعداد صرف ایک سو پینتیس تھی جن میں صرف اٹھارہ بچے اپر درجے کے تھے۔ولیم کو بہت سوچنے پر بھی اسے اس بات کا جواب نہ مل پایا تو تسیر داس سے پوچھا ،جس پر ایسی حقیقت کا انکشاف ہوا کہ خود ولیم بھی حیران ہو گیا۔تیچن داس کے مطابق خود مسلمان ہی اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے کتراتے ہیں۔اس نے بتایا کہ صرف جلال آباد میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ ہر جگہ ہی ایسی کیفیت ہے۔مسلمان حکومت سے خائف رہتاہے۔عدم اعتمادی کی وجہ سے وہ کبھی بھی اپنی اس ناراضی کو ختم نہیں کرتا اور انتاکم کی آگ جو دل میں جلائے بیٹھا ہے اس میں اپنے بچوں کو بھی جلا کرراکھ کر دینا چاہتا ہے۔ سکھ مسلم فسادات میں ان حالات کا اکثر سامنا رہا۔اپنے بچوں کو بچانے کے لیے مسلمانوں نے ہمیشہ اپنا نقصان کیا ،یا صرف یہ ایک چال تھی جو کارآمد رہی کہ مسلمان کے کان میں بات ڈال دی جاتی اور پھر اس مسئلے کو اتنی ہوا دی جاتی کہ وہ بھڑک کر شعلہ بن جاتی اور آگ لگ جاتی۔ایسا صرف فسادات کی وجہ سے تھا ناول نگار نے یہ کیفیت ناول میں کچھ یوں بیان کی ہے :
’’مسلمانوں کے ملاؤں نے انہیں روک رکھا ہے کہ گورنمنٹ کے سکولوں میں نصاریٰ کی تعلیم دی جاتی ہے اور بچوں کو زبردستی عیسائی بنادیا جاتا ہے۔ اس لیے مسلمان اپنے بچوں کو گورنمنٹ سکولوں میں...