Khurram Shehzad
Sarwat Azhar
University of Management and Technology
MS
University of Management and Technology
Private
Lahore
Punjab
Pakistan
2011
Completed
77 . CD
Management & Auxiliary Services
English
Report presented in partial requirement for MS degree Advisor: Sarwat Azhar; EN; Call No: TP 658.4095 KHU-S
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676713123334
زاہدہؔ صدیقی(۱۹۴۷ء پ) کا قلمی نام زاہدہؔ ہے۔ آپ برہان پور پسرور میں پیدا ہوئیں۔ آپ معروف شاعر حفیظ صدیقی کی حقیقی بہن ہیں۔ آپ کا ابتدائی کلام ماہنامہ ’’تحریریں‘‘ میں چھپتا رہا۔ آپ ’’تحریریں‘‘ کی مدیر بھی رہیں۔ زاہدہؔ کے دو اردو شعری مجموعے ’’جاگتی آنکھوں کے خواب ‘‘اور ’’دعاؤں کا سائبان‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔ اردو کے علاوہ آپ کے دو پنجابی شعری مجموعے بھی طبع ہو چکے ہیں۔(۱۰۳۷)
زاہدہ صدیقی نے اپنی شاعری میں اپنی ذات کو عالمِ نسوانی کے ایک فرد کی علامت کی صورت میں پیش کیا ہے۔ ان کی شاعری اس لحاظ سے بہت خوشگوار ہے کہ انھوں نے اپنی ذات کو اپنے لیے مجلس نہیں بنایا بلکہ اس کی فصیلیں گرادی ہیں۔ اور اپنی شاعری کے ذریعے نوجوان شعرا کو تازہ ہوا اور کھلی دھوپ سے فیض ہو نے کا درس دیا ہے۔ رجائیت ،رومانیت اور عشقِ حقیقی زاہدہؔ کی شاعری کی خصوصیات ہیں ۔ ا س حوالے سے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں:
ایک احساس
صبحِ اُمید کی جس کرن کے لیے
ہم سے پہلے بھی کچھ لوگ
تاریک راہوں پہ چلتے رہے
آج ہم بھی
انھی تیرہ و تار راہوں پر چلتے ہوئے
سوچتے ہیں
کہ شاید
کسی روز اپنا مقدر بنے
صبح اُمید کی وہ کرن
جو ابھی تک
نگاہوں سے مستور ہے(۱۰۳۸)
جاگتی آنکھوں کا خواب
زندگی
اک جاگتی آنکھوں کا خواب
خواب جو دیکھا نہ پہچانا گیا
ایک ساعت
آدمی کو اس کے ہونے کا یقین
دوسری ساعت
بکھر جائے فضاؤں میں کہیں
اک دریدہ لباس آوازِ جرس
جیسے اس کی کوئی منزل ہی نہیں (۱۰۳۹)
ترا خیال اُتارے دل و نظر کا غبار
ہر اک بجھی ہوئی صورت نکھر بھی سکتی ہے
...