Ayesha Hameed
Farzana Ashraf
UMT. Sssh. Department of Psychology
MS
University of Management and Technology
Private
Lahore
Punjab
Pakistan
2014
Completed
73 . CD
Psychology
English
Report presented in partial requirement for MS degree in Psychology Advisor: Farzana Ashraf; EN; Call No: TP 155.5 AYE-P
2021-02-17 19:49:13
2023-01-24 16:53:14
1676713305331
طفیل ہوشیار پوری کی قومی و مذہبی شاعری پر ایک نظر
طفیل ہوشیار پوری کا اصل نام محمد طفیل ہے جبکہ ان کی شہرت طفیل ہوشیار پوری کے نام سے ہوئی۔ طفیل ضلع ہوشیارپورکی تحصیل گڑھ شنکر کے ایک گاؤں بینے والی میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۳۴ء میں ہوشیار پور سے ہجرت کر کے سیالکوٹ میں مستقل سکونت اختیار کر لی ۔یہاں انھوں نے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ مل کر منیمی(حساب کتاب) سکول قائم کیا۔ اس سکول میں سیالکوٹ کے ممتاز تاجر ان کے شاگرد رہے ہیں۔(1)حُب وطن پر مشتمل نظموں اور جنگی ترانوں پر مشتمل ‘‘میرے محبوب وطن’’ طفیل کا پہلا شعری مجموعہ کلام ہے۔ جوجنوری۱۹۶۶ء میں شائع ہوا۔مولانا ابو الا علیٰ مودودی نے حرفِ اول لکھا۔ جسٹس ایس۔اے رحمان نے ‘‘پیشِ لفظ’’ سید عابد علی عابد نے ‘‘دیباچہ’’ اور سید نذیرنیازی نے ‘‘مقدمہ ’’ اور طفیل نے‘‘میں خود کہوں تو’’ کے عنوان سے اپنی قومی نظموں کا پس منظر بیان کیا۔ پانچواں شعری مجموعہ ‘‘سلام ورثا’’ ہے جس میں طفیل نے اہل بیت سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ اس کا دیباچہ ڈاکٹر سجاد باقر رضوی نے لکھا ہے۔ ساتواں شعری مجموعہ ‘‘رحمتِ یزداں’’ کے نام سے ۱۹۹۲ء میں شائع ہوا۔ یہ نعتیہ اور حمدیہ کلام پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر وحید قریشی نے اس کا مقدمہ اور احمد ندیم قاسمی نے‘‘ طفیل کی نعت نگاری’’ کے عنوان سے ان کی نعت پر رائے کا اظہار کیا ہے۔
طفیل نے محض تخیلاتی باتیں نہیں کی ہیں بلکہ حقیقت نگاری کی ہے۔ زندگی کی سچائیوں کو شعر کے پیکر میں ڈھال دیا ہے۔ان کی شاعری میں بلند حوصلگی اور نصیحت آموز باتیں بھی ہیں۔جس میں وہ ایک پیغام دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔اس حوالے حسبِ ذیل اشعار ملاحظہ ہوں :
اکثر اوقات سلگتے ہوئے ماضی کے نقوش
خواب بنتے ہیں خیالات میں ڈھل جاتے ہیں