Hassan Iqbal, Hafiz
UMT. Department of Chemistry
Mphil
University of Management and Technology
Private
Lahore
Punjab
Pakistan
2016
Completed
78 . CD
Chemistry
English
EN; Call No: TP 547.76 HAS-I
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676713559118
مولانا معین الدین اجمیری
دوسرا حادثۂ وفات حضرت مولانا معین الدین اجمیری کاہے جو ۱۰ محرم الحرام ۱۳۵۹ھ کواجمیرمیں پیش آیا۔مولانا کی ذات ہندوستان کے علماء میں ایک نمایاں مقام رکھتی تھی وہ علم وعمل دونوں کے پیکر تھے۔منطق وفلسفہ میں ان کومولانا ابوالبرکات ٹونکی مرحوم سے تلمذ خاص حاصل تھا، لیکن عام علماء منطق وفلسفہ کے برخلاف وہ دینیات اورعلوم قرآن وحدیث میں بھی درخور وافر رکھتے تھے۔اجمیر میں کتاب وسنت کی روشنی جو کچھ نظر آتی ہے اُنہی کے دم سے قائم تھی۔پھر طرفہ یہ ہے کہ وہ صرف ارباب درس وتدریس اوراصحاب وعظ وارشاد میں سے ہی نہ تھے بلکہ اُن کاشمار اُن ابطال عزیمت وحریت میں تھا جواعلاء کلمۃ اﷲ کی خاطر کانٹوں سے بھری ہوئی راہ کو دیکھ کر دل میں ذراخوف وہراس محسوس نہیں کرتے، اور ’’دل خوش ہواہے راہ کوپُرخار دیکھ کر‘‘پڑھتے ہوئے اُسے اپنے لیے’’تختہ گل‘‘ جان کربے خوف وخطر عبورکرجاتے ہیں اور’’بخاک وخون غلطیدن‘‘کو’’عاشقان پاک طینت‘‘کاشیوۂ خوش یقین کرنے کے باعث دست قاتل کے لیے اُن کی زبان سے بکمال خندہ پیشانی احسنت ولبیک کانعرہ بیساختہ نکل جاتاہے ۔وہ جمعیتہ علماء ہند کے سرگرم کارکن تھے، اُنہوں نے اس مجلس کے سالانہ اجلاس امروہہ کی صدارت اُس پُرآشوب زمانہ میں کی جبکہ ہندوستان کشمکش حریت و آمریت کی طوفان خیزیوں کے باعث ایک نہایت ہی خطرناک دور سے گذر رہا تھا اورجبکہ ملک میں عام داروگیر نے سخت اضطراب وہیجان پیداکررکھا تھا وہ اپنے عزائم میں پہاڑ کی طرح مضبوط تھے۔جرم حریت کوشی کی پاداش میں جیل خانہ بھی گئے لیکن علالت کے باوجود ان سب تکلیفوں کوہنسی خوشی برداشت کرگئے اوران کی جبین استقلال وہمت مایوسی وخوف کی ایک شکن سے بھی آشنا نہیں ہوئی۔ مسلمانوں میں جوقحط الرجال پایا جاتاہے، اُس کے پیش نظر مولانا ایسے جامع کمالات اورپیکر علم وعمل کاسانحۂ مرگ یقینا بہت زیادہ...