By Maria Munawar, Mohammad Umer, Mohsina Khan, Afzall Shahid and Ali Sajjad
UMT. School of Professional Advancement
MS
University of Management and Technology
Private
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
60 . CD
Management & Auxiliary Services
English
English; Call No: TP 658.30443321 EMP-
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676713977627
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
محمد الدین فوق
محمد الدین فوق (۱۸۷۷ئ) کوٹلی ہر نرائن سیالکوٹ پیدا ہوئے۔ فوقؔ تخلص کرتے تھے۔ فوق بڑے ذہین تھے۔ طالب علمی کے زمانہ میں نظیر اکبر آبادی کی ایک مشہور نظم ’’کیا خوب سودا نقد ہے‘ اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے‘‘ کا فارسی نظم میں ترجمہ کیا۔ فوق فطری شاعر تھے اور بچپن سے ہی موزوں طبع تھے۔ فوق نے ۱۸۹۲ء میں شعر کہنے شروع کئے۔(۱۵۶)
ان کا ایک ایک شعر وطن(کشمیر) کی محبت اور اسلام کے درد میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوق پہلے شاعر ہیں جنہوں نے مستقل طور پر مسلمانِ کشمیر کی ترجمانی کرتے ہوئے دنیا کو ان کی مظلومیت سے آگاہ کیا۔
آپ کی شاعری کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح بھی تھا۔ اقبال نے ’’شکوہ‘‘ اور ’’جواب شکوہ‘‘ نظمیں لکھی ہیں۔ فوق نے بھی اسی طرح ’’بڈ شاہ کی روح سے خطاب‘‘ نظم میں کشمیریوں کی زبوں حالی کا اسی لہجہ میں رونا رویا ہے۔ فوق غزل میں داغ دہلوی اور قومی نظموں میں علامہ اقبال سے متاثر تھے۔ فوق کا شعری کلام ہندوستان کے معروف رسائل میں چھپتا رہا۔آپ کا پہلا شعری مجموعہ ’’کلامِ فوق‘‘ کے نام سے ۱۹۰۹ء میں شائع ہوا۔ اس مجموعے کے دو حصے ہیں۔ پہلے حصے میں ۱۸۹۵ء سے ۱۹۰۱ء تک کا کلام ہے اس حصے میں غزلیں زیادہ ہیں۔ دوسرا حصہ ۱۹۰۲ء سے ۱۹۰۹ء تک کے کلام پر محیط ہے۔ اس حصے میں نظموں کی تعداد بھی خاصی ہے۔ کلامِ فوق کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۳۳ء میں شائع ہوا اس کی ضخامت ۱۴۰ صفحات سے بڑھ کر ۲۴۰ صفحات تک پہنچ گئی ہے۔ اس میں پروفیسر علم الدین کا مفصل دیباچہ بھی شامل ہے۔ فوق کا دوسرا شعری مجموعہ ’’نغمہ و گلزار‘‘ کے نام سے ۱۹۴۱ء میں شائع ہوا۔ اس کی ضخامت ۱۸۴ صفحات ہے اس کا دیباچہ مولانا عبد اﷲ قریشی نے لکھا ہے۔
اگر...