جدید اور حالیہ ماخذ ِ تحقیق میں ایک اہم اور نہایت مفید و ناگزیر ماخذاشاریہ بھی شامل ہے، جوایک اصول کے طور پر اولاً ان کتابوں میں شامل کیا جانے لگاتھا جوطویل متن پر مشتمل ہوتی تھیں اور اشاریے کے اسماء (اشخاص،اماکن، مطبوعات، عمارات وادارے، وغیرہ اس متن کے اندرسے اخذ کیے جاتے اور متون کے آخر میں حروف تہجی کے اعتبارسے سائنسی بنیادوں پرترتیب دے کر شامل کیے جاتے تھے۔اس روایت کا آغاز کوئی تین سوسال قبل ہوا تھا اور خاص طور پر مغرب کے ترقی یافتہ ممالک کی علمی روایات میں علمی و تحقیقی اور تاریخی متون مروج رہا۔جنوبی ایشیا یا ہندوستان اور پاکستان میں بھی یہ مغربی اثرات کے زیر اثر یہاں کی زبانوں کی تصانیف میں قریباً دوسوسال قبل سے یہ روایت دیکھنے میں آتی ہے۔علمی دنیا میں اشاریہ سازی نے کئی مفید و ناگزیر انداز اختیار کیے ہیں اور کامیابی سے اپنا فرض ادا کررہی ہے۔ اسی عمل نے محض متون کی اندر سے اسماء کو اخذ کرنے ہی تک خود کو مخصوص نہ رکھا بل کہ رسائل کے حوالے سے ان کے مشمولات کی فہرست سازی کو بھی اس عمل نے اہمیت دی ہے اور رسائل کے اشاریوں کی ترتیب مختلف صورتوں میں اس طرح انجام دی ہے کہ جن سے متعلقہ رسالے میں شائع شدہ مضامین و مقالات یا جملہ تخلیقات و نگارشات بھی اس کے دائرے میں شامل ہوکر ایک نہایت جامع مشمولات کی فہرست بن گئی ہے جو مختلف صورتوں: اشخاص، مطبوعات، اماکن، ادارے و عمارات غرض سارے ہی موجودہ عنوانات اس ترتیب میں شامل ہوجائیں کہ کسی طرح کاکوئی عنوان اس فہرست سے باہر نہ رہ جائے۔
Worldwide, malnutrition is the severemost health problem leading to the highest rate of disease and mortality among children less than 5 years of age. Objective: To find out the association between malnutrition and demographic profile. Methods: 350 malnourished children were chosen by non-probability convenient sampling technique from Sir Ganga Ram Hospital, Lahore. Children were assessed through pre-tested questionnaire. Data were analyzed by SPSS version 21.0. Results: 45% malnourished children were 1-3 years of age, majority of the children were females (52%), 89% children were from rural areas, 82.6% children were from low socioeconomic status, 54.6% mothers were uneducated, 50% malnourished children were not having their own house, 115 malnourished children were having 3 or more siblings and 89 mothers were having less than one year of pregnancy gap. Conclusions: Low socioeconomic status, illiteracy of mothers, rural area, gap between pregnancy and female gender has been found to be linked with malnutrition in children below 5 years of age.
تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت۔
ایم فل کے اس مقالہ میں بنیاد ان احکام کو بنایا گیا ہے جن میں عرف و عادت اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی و تغیر کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کن مسائل میں یہ تبدیلی واقع ہق سکتی ہے اور کن کن شرائط پر یہ تبدیلی ممکن ہوگی ، اس عقدہ کو حل کرنے کے لئے اس مقالے کو ترتیب دیا گیا ہے ، جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے ، جس میں سب سے پہلے باب میں تعارفی مباحث ہیں ، جیسا کہ علامہ ابن القیم رح کی حیات و خدمات ، چونکہ اس موضوع میں بطور خاص علامہ ابن القیم رح کے نقطہ نظر مو منقح کرنے کی حتی الوسع کوشش ہے ، لہذا انکے تعارف کروانے کی یہی وجہ ہے ۔
اسکے بعد اصل الموضوع کی طرف رجوع کرتے ہوئے تغیر کا اثبات اور اسکی حدود قیود کا سابقین فقہاء کا نقطۂ نظر بیان کیا گیا ہے۔
اس باب کی آخری فصل میں ان فقہاء کے نقطہ ہائے نظر کا مدار تلاشنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دو سرے باب میں تغیر کی اصل روح اور نچوڑ "تصور مصلحت" کا فقہاء متقدمین و معاصرین کی آراء کی روشنی میں تصور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسی طرح اس باب کی فصل ثانی میں علامہ ابن القیم رح کی تغیر کے متعلق آراء اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔
تیسرے اور آخری باب میں علامہ ابن القیم رح کے پیش کردہ اصولوں پر ان مسائل کی تخریج ہے جو مختلف ابواب فقہ میں قابل ترجیح رہے ہیں ، جن کی روشنی میں آج کے جدید مسائل کو حل کرنے کی ایک جد و جہد کی جا سکتی ہے ۔