تحویل قبلہ:
تحویل کعبہ کی وجہ:آنحضرتؐ نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف نماز ادا کی لیکن جب اسلام پھیلا تو اب کوئی وجہ جواز نہ تھی کہ اصل قبلہ کو چھوڑ کر دوسری طرف رخ کر کے نماز پڑھی جاتی۔ اس پر یہ آیت اتری۔’’ فَوَلَّ وَجھَکَ شَطرالمسجدَ الحَرَامِ وَحَیثُ مَا کُنتُم فَوَلُّوا وَجُوھَکُم شَطرَہَ‘‘ ( البقرہ۔۱۴۴)’’ تو اپنا منھ مسجد الحرام کی طرف پھیرو اور جہاں کہیں رہو اسی طرح منھ پھیرو‘‘۔ اس پر یہودیوں کو دکھ ہوا اور غصہ میں لال ہو رہے تھے۔ اب تک قبلہ بیت المقدس تھا وہ فخر کرتے تھے۔ اب وہ فخر زمین بوس ہو گیا۔ اس پر انھوں نے طعن شروع کیا کہ پیغمبر اسلامﷺ ہر بات میں ہمارا مخالف ہے اس لیے قبلہ بدل لیا یا ان کو اس سے پھیر دیا؟ اس قسم کے دیگر اٹھنے والے سوالات کا جواب قرآن کریم نے فرمایا( بقرہ۔۱۴۲) ترجمہ: سفہا یہ اعتراض کریں گے کہ مسلمانوں کا جو قبلہ تھا اس سے ان کو کس نے پھیر دیا۔کہہ دو کہ مشرق و مغرب سب خدا ہی کا ہے‘‘ ’’ قل للہ المشرق و المغرب‘‘ قرآن کریم نے ایک اور وجہ بتائی’’ تیرا جو قبلہ پہلے تھا اس کو جو ہم نے پھر قبلہ کر دیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ معلوم ہو جائے کہ پیغمبر کا پیرو کون ہے اور پیچھے پھر جانے والا کون ہے؟ اور بے شبہ یہ قبلہ نہایت گراں اور ناگوار ہے بہ جز ان لوگوں کے جن کو خدا نے ہدایت کی ہے‘‘۔ بہت سے یہودی منافقانہ انداز اپنائے ہوئے تھے۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ نماز بھی پڑھتے لیکن اندر سے مسلمانوں کے دشمن تھے۔ جب تحویل قبلہ ہوا تو منافقت طشت ازبام ہو گئی۔کوئی یہودی کسی طرح گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ جو چیز اس کی قومیت،...
تهدف الدراسة إلى تحليل استراتيجيات الفهم الشفهي عند الطفل الذي يعاني صعوبات تعلم القراءة. تكونت عينة الدراسة من 40 طفل متمدرسين وموزعين على مجموعتين: مجموعة ضابطة (قراء عاديين) ومجموعة تجريبية (أطفال يعانون صعوبات تعلم القراءة)، وقد استخدمت الباحثة في هذه الدراسة الاختبارات التالية: اختبار الذكاء، اختبار القراءة، وأخيرا اختبار الفهم الشفهي. وتوصلت الدراسة الى النتائج على ما يلي: وجود فروق ذات دلالة إحصائية بين المجموعتين في استراتيجية الصرفي النحوي، والاستراتيجية القصصية. ووجود فروق ذات دلالة إحصائية بين المجموعتين في الاستراتيجية التحتية الفورية والكلية. كما أنَّ الاستراتيجية التحتية الفورية تؤثر على الاستراتيجية التحتية الكلية، وهذا في المجموعة التجريبية.
Conflict among staff is a natural phenomena or a part of daily school life. If these are not handled in a positive way, they can affect the staff interpersonal relations which will negatively affect the whole school climate. Different approaches have been in practice for handling conflicts in the schools, e.g. Mediation, Negotiation, Avoidance, Collaboration etc. Acquiring the basic working knowledge of these skills may provide the school teachers and principal with the necessary tools to solve their interpersonal problems/conflicts in a more responsible and productive way. The main focus of this study was to review the existence of conflicts in schools, its nature, types and different conflict resolution strategies which have been adopted by the schools’ principals. A descriptive research design was utilized for collection of data, population of the study consisted of 357 secondary schools of selected districts of KPK in which 250 schools’ teachers and principals were selected. For data analysis Kendall’s Tau B and Kendall’s Tau C were utilized in which teachers and principals’ responses were compared. Findings of the study show that conflicts exist in all the schools which testify the fact that adequate measures need to be taken for its management. Furthermore findings of the study reflect that compromising, collaboration and accommodation styles were preferred by most of the principals. Recommendations are made on the basis of research findings that educators and all the principals should be properly trained in conflict management strategies.