خواجہ صابر حسین
شاہد حسن رضوی
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2008۔
Completed
213 ص
Biography
Urdu
Call No: 928.91439 ص ا ا; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714410655
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
PhD | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Lahore Garrison University, Lahore, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
حاصلِ تحقیق
افسانے کا شمار اردو کی مقبول ترین اصناف میں ہوتا ہے۔ اس کی روایت اگرچہ مغرب سے ہمارے ہاں آئی مگر قصوں، حکایتوں اور داستانوں کی صورت میں کہانی کی ایک مضبوط روایت ہماری تہذیب اور ادب میں پہلے سے تھی۔ جدید ادب کی اس صنف میں افسانوی انداز میں حقیقی واقعات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔افسانہ ناول کی نسبت کافی چھوٹا ہوتا ہے۔ دراصل افسانہ وہ صنف ہے جو ایک ہی نشست میں پڑھا جا سکے۔ انگریزی میں افسانے کے لیےShort Storyکی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اردو افسانے کا آغاز بیسویں صدی میں ہوا۔ افسانے سے قبل لوگ لمبی لمبی داستانوں اور ناولوں کو پڑھنے اور سننے کے شوقین تھے۔ ان کے پاس وافر وقت موجود تھا۔ جھوٹی من گھڑت پریوں ،جنوںاورمافوق الفطرت عناصر سے بھرپور کہانیاں کئی کئی دنوں اور بعض اوقات تو مہینوں چلتی رہتی ہیں۔مگر ایجادات اور ترقی کے سفر کے ساتھ ہی لوگوں کی مصروفیات میں اضافہ ہونے لگا۔وقت کی قلت ہونے لگی تو لوگوں نے لمبی داستانیں سننا اور پڑھنا ترک کردیں۔ افسانے کی ایجاد کے پیچھے انسان کی بڑھتی ہوئی مصروفیات بھی کار فرما ہیں۔ ایک ایسا انسان جس کے پاس وقت کی کمی ہو اس کے لیے افسانہ ہی اس کے ذوق کی تسکین ہے۔
افسانے کا ہمارے ادب سے بڑا گہرا تعلق ہے،کیونکہ ادب زندگی کا عکاس ہے۔ اس کے ذریعے معاشرتی تعمیر و ترقی پروان چڑھتی ہے۔ ادب تہذیبی، سماجی اور فکری رجحانات و میلانات کو اپنے دامن میں سموئے ہوتا ہے۔کیونکہ ادب زندگی سے جنم لیتا ہے اور ادب اور زندگی ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ چونکہ افسانے میں زندگی اور اس کی حقیقتوں سے متعلق بات کی جاتی ہے اس لیے ادب اور زندگی دونوں سے افسانے کا بہت گہرا تعلق ہے۔ افسانے میں افسانہ نگار ماحول، واقعے،...