سید طالب حسین بخاری
احسان اکبر
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2000
Completed
317 ص
Biography
Urdu
Call No: 928.91439 ط ا ر; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714514894
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
جسٹس خواجہ محمد یوسف
سخت افسوس ہے کہ جسٹس خواجہ محمد یوسف ۹؍ دسمبر ۲۰۰۴ء کو میڈی ویو نرسنگ ہوم میں وفات پاگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
وہ کلکتہ کے بہت محبوب اور ہر دل عزیز شخص تھے، مہینوں سے موت و زیست کی کشمکش میں گرفتار تھے، چند ماہ قبل برلاہارٹ ریسرچ سنٹر میں ان کے دل کا آپریشن ہوا تھا، اس کے بعد ہی سے کچھ نہ کچھ تکلیف رہتی تھی، انتقال سے پندرہ روز پہلے بیماری بڑھ گئی تو نرسنگ ہوم میں داخل ہوئے، ڈاکٹروں کی نگرانی میں امبولنس اور اسٹریچر پر تھوڑی دیر کے لیے ایران سوسائٹی میں تشریف لائے جہاں ۸؍ دسمبر کو ان کے بڑے صاحبزادے خواجہ جاوید یوسف کی شادی ہورہی تھی اور نکاح ہوتے ہی نرسنگ ہوم واپس چلے گئے، ۹؍ دسمبر کی صبح کو اچانک طبیعت زیادہ خراب ہوگئی مگر دوپہر تک سنبھل گئی تو کھانا تناول فرمایا اور سوگئے، شام کو پھر طبیعت خراب ہوئی اور ڈاکٹر کے آنے سے پہلے ہی مالک حقیقی سے جاملے۔
میت گھر پر آئی تو تعزیت کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھ گیا، دوسرے دن غسل اور کفن کے بعد دیدار کے لیے جسد خاکی گھر سے متصل اسکول کے ہال میں رکھا گیا تو خلقت ٹوٹ پڑی اور جمعہ بعد جب جنازہ ایک نمبر گوبرا قبرستان لے جانے کے لیے اٹھا تو اس کے ساتھ مسلمانوں کے تمام طبقوں کے علاوہ سکھ، عیسائی، پارسی، ہندو اور بنگالی ہر مذہب و ملت کا ازد حام تھا جو زبانِ حال سے کہہ رہا تھا۔
چل ساتھ کہ حسرتِ دلِ محروم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
خواجہ صاحب کی موت ملک و ملت خصوصاً کلکتہ اور مغربی بنگال کے مسلمانوں کے لیے بڑا دردانگیز سانحہ ہے، ان کا وجود ان کے لیے رحمت و نعمت...