غلام عباس
مسلم حسین
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2003
Completed
65 ص
Education
Urdu
Call No: 372.7 غ ل س; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714527818
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Management & Technology, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | Hamdard University, کراچی | |||
Mphil | Hamdard University, کراچی | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
عشقی الہاشمی(۱۹۰۹ء ۔۱۹۸۳ء)کا اصل نام جعفر علی اور عشقیؔ تخلص کرتے تھے۔ عشقیؔ سیالکوٹ کے سادات نقوی خاندان میں ہوئے۔ آپ عربی فارسی میں خدا داد قابلیت رکھتے تھے اور علومِ شرقیہ کے بہترین اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ عشقیؔ نے شاعری میں علی طالب الہٰ آباد ی اور لسان الہند مرزا ہادی عزیز لکھنوی سے فیض حاصل کیا۔ سیالکوٹ میں عشقیؔ کے بہت زیادہ شاگرد تھے۔ جنھوں نے اُردو شاعری میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ اصغر سودائیؔ اور تابؔ اسلم جیسے کاملِ فن شعرا عشقیؔ کے تلمذ میں رہے۔(۴۵۶)
آپ نے مجلہ در’’نجف‘‘ میں بحیثیت مدیر معاون کام کیا۔ ’’شبابِ اردو‘‘ ،اور’’نوروز‘‘ کی ادارت بھی سنبھالی ۔اور امر تسر کے ہفت روزہ ’’مجلہ آرٹ‘‘ کے مدیر بھی رہے۔ (۴۵۷) ’’سر شک بہار‘‘ ،’’مطلع الانوار‘‘ ،’’سوزو ساز‘‘ ،’’سہا و سمن‘‘ اور ’’غزلستان‘‘ عشقیؔ کے چار شعری مجموعے ہیں۔’’العروض ‘‘تصنیف میں فنِ شاعری پر تنقید اور تبصرے شامل ہیں۔(۴۵۸)
عشقیؔ روایتی شاعر ہیں ان کے ہاں کوئی جدت نظر نہیں آتی۔ عشقی ؔ کے اسلوب پر دبستان دہلی اورلکھنو کے اثرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اُن کی غزلیات چھوٹی اور لمبی بحروں میں ہیں ۔شاعری میں قافیہ اور ردیف پر بہت زور دیتے ہیں ۔ان کی اکثر غزلیات کی طویل ردیفیں ہیں ایسا لگتا ہے جیسے وہ شاعری پر قافیہ اور ردیف کو فوقیت دیتے ہیں ۔ مذکورہ بالا خامیوں کے باوجود عشقیؔ کے ہاں آفاقی موضوعاتِ شاعری بھی موجود ہیں۔ اخلاقیات،رجائیت،قومیت،حقیقت پسندی،اصلاح ،عشقِ مجازی اور عشقِ حقیقی عشقیؔ کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں اس حوالے سے نمونہ کلام ملاحظہ ہو:
قوم پر جب زوال آتا ہے
/نوجوان بے لگام ہوتے ہیں
1جن کو جینے کا...