غلام شبیر
اسلم ضیاء
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
1993
Completed
291 ص
Other Literature
Urdu
Call No: 891.4391009 غ ل ا; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714640445
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | Government College University Lahore, لاہور | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | Government College University, Lahore, Pakistan | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
PhD | UOK-J, سرینگر | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
ڈاکٹر صبیحی المحمصانی
ڈاکٹر صبیحی المحمصانی عالم عرب میں شریعت اسلامی اور اس کے جدید ملکی و بین الاقوامی قوانین کے مرجع اور سند سمجھے جاتے تھے، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر ان کو یکساں عبور تھا، ان کا انتقال پیرس میں ستمبر ۱۹۸۶ء میں ہوا، لیکن مجمع اللغۃ العربیہ اکتوبر ۸۸ء کے شمارہ میں ان کی شخصیت پر تعزیتی مضمون تاخیر سے شائع ہوا، ان کی قابل قدر علمی زندگی خصوصاً قانون کے موضوع پر ان کے اہم اور یادگار کارناموں کی وجہ سے ان کی وفات کا غم آج بھی تازہ ہے۔
وہ ۱۹۰۶ء میں بیروت میں پیدا ہوئے، اعلیٰ تعلیم کے لئے فرانس گئے۔ ۱۹۳۲ء میں ڈاکٹریٹ کیا، ۳۵ء میں لندن یونیورسٹی سے بھی ڈگری لی، دوران تعلیم ان کے خاص مضامین قانون اور معاشیات تھے، تعلیم کے بعد لبنان میں اعلیٰ قانونی عہدوں پر فائز ہوئے، ۶۶ء میں وہ لبنان کے وزیر اقتصادیات بھی ہوئے، لیکن سیاسی زندگی کی شورشیں اور بکھیڑے ان کے مزاج کے مطابق نہیں تھے اس لیے اس سے کنارہ کش ہوکر علمی اور تدریسی سرگرمیوں میں مشغول ہوئے اور پھر تصنیف و تالیف کے لئے یکسو ہوگئے، وہ ۴۷ء میں دمشق کی مجمع العلمی کے رکن بنے، مسلم ممالک میں اسلامی قانون کے نفاذ کے سلسلہ میں انہوں نے کئی اہم کانفرنسوں میں خصوصی مدعو کی حیثیت سے شرکت کی۔ ان کی تصنیفات کا زیادہ حصہ اسلامی قانون سے متعلق ہے، ان کی ایک کتاب فلسفۃ التشریع فی الاسلام بہت مقبول ہوئی، انگریزی اور فارسی میں اس کے ترجمے ہوئے، اردو میں بھی اس کا ترجمہ لاہور سے ۱۹۵۵ء میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ النظریات العامہ للموجبات و العقود فی الشریعۃ الاسلامیۃ، الاوضاع التشریعیہ فی الدول العربیہ، المبادی الشرعیہ و القانونیہ، مقدمہ فی احیاء علوم التراث، القانون و العلاقات الدولیہ فی الاسلام، الدعائم الخلفیہ للقوانین الشرعیہ، ارکان...