عاطف علی صدیقی
ہدایت اللہ خان
Department of Islamic Studies
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2008۔
Completed
82 ص
Law
Urdu
Call No: 340.59 ع ا ا; Publisher: کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714651394
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
PhD | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
PhD | HITEC University Taxila Cantt, ٹیکسلا | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
- | University of Management & Technology, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
PhD | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Federal Urdu University of Arts, Sciences & Technology, کراچی | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
جسٹس خواجہ محمد یوسف
سخت افسوس ہے کہ جسٹس خواجہ محمد یوسف ۹؍ دسمبر ۲۰۰۴ء کو میڈی ویو نرسنگ ہوم میں وفات پاگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
وہ کلکتہ کے بہت محبوب اور ہر دل عزیز شخص تھے، مہینوں سے موت و زیست کی کشمکش میں گرفتار تھے، چند ماہ قبل برلاہارٹ ریسرچ سنٹر میں ان کے دل کا آپریشن ہوا تھا، اس کے بعد ہی سے کچھ نہ کچھ تکلیف رہتی تھی، انتقال سے پندرہ روز پہلے بیماری بڑھ گئی تو نرسنگ ہوم میں داخل ہوئے، ڈاکٹروں کی نگرانی میں امبولنس اور اسٹریچر پر تھوڑی دیر کے لیے ایران سوسائٹی میں تشریف لائے جہاں ۸؍ دسمبر کو ان کے بڑے صاحبزادے خواجہ جاوید یوسف کی شادی ہورہی تھی اور نکاح ہوتے ہی نرسنگ ہوم واپس چلے گئے، ۹؍ دسمبر کی صبح کو اچانک طبیعت زیادہ خراب ہوگئی مگر دوپہر تک سنبھل گئی تو کھانا تناول فرمایا اور سوگئے، شام کو پھر طبیعت خراب ہوئی اور ڈاکٹر کے آنے سے پہلے ہی مالک حقیقی سے جاملے۔
میت گھر پر آئی تو تعزیت کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھ گیا، دوسرے دن غسل اور کفن کے بعد دیدار کے لیے جسد خاکی گھر سے متصل اسکول کے ہال میں رکھا گیا تو خلقت ٹوٹ پڑی اور جمعہ بعد جب جنازہ ایک نمبر گوبرا قبرستان لے جانے کے لیے اٹھا تو اس کے ساتھ مسلمانوں کے تمام طبقوں کے علاوہ سکھ، عیسائی، پارسی، ہندو اور بنگالی ہر مذہب و ملت کا ازد حام تھا جو زبانِ حال سے کہہ رہا تھا۔
چل ساتھ کہ حسرتِ دلِ محروم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
خواجہ صاحب کی موت ملک و ملت خصوصاً کلکتہ اور مغربی بنگال کے مسلمانوں کے لیے بڑا دردانگیز سانحہ ہے، ان کا وجود ان کے لیے رحمت و نعمت...