محمد اسلم تبسم
ایس ایم منہاج الدین
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
1995
Completed
525 ص
Education
Urdu
Call No: 370.1016 م ح ع; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714781288
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
تبصرے
"گونجتی سر گوشیاں"کی گونج
نعمان نذیر
دور حاضر میں تانیثی تھیوری،تانیثی تنقید غالب مو ضوعات میں سے ہے۔ جس کی بنیاد زیادہ تر ایک رواج عام کی سی بن گئی ہے ۔بہت غیر متعلقہ موضوعات اور بحثوں کو تانیثیت کے ساتھ جوڑا جارہا ہے۔ یہ تو رہی صورتحال تنقید کی۔اب تخلیق کی بات کی جائے تو یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ہمارے ہاں اس ضمن میں تخلیقات کی صورتحال کیا ہے؟ خوین قلم کار اپنے آپ کو مردوں کے قائم کردہ ڈسکورس سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوئی ہیں؟اور اس کا جواب ہاں میں ہے تو اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اس بندش کو توڑنے کی نوعیت کیا ہے؟کیا وہ محض ضد کا رویہ رکھے ہوئے ہیں اور عورت کا بیان ایسی صورتحال میں کر رہی ہیں جو عورت کے استحصال پہ ختم ہو ساتھ ہو ہو یا واقعی اپنی ذات یا ہم جنسوں کے جذبات کی عکاسی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔محض عورت کے ساتھ ہونے والے استحصال کے بیان کا نام ہی تانیثی شعور نہیں،کہ اس کی مظلو میت کی داستانیں رقم کر کے ہمدردی کے وقتی جذ بات وصول کر ے بلکہ اس کردار کو ایک مکمل کردار گروپ میں بھی دکھانا چاہیے کہ ان کو پڑھ کہ روایتی لا چارگی کے بجائے ہمت کی مثال بھی قائم ہو۔
اردو افسانے کا شمار اردو کی اہم اصناف میں ہوتا ہے دور حاضر میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔جہاں انسان کے پاس خود کے لئے بھی وقت نہیں ہے۔خواتین قلم کاروں نے بھی اس میں اہم اضا فے کیے ہیں۔ اسی تناظر میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد تحریر ''گونجتی سرگوشیاں'' کے نام سے منظر عام پر آئی۔ اس کتاب میں سات...