اویس احمد
سید اللہ قاضی
Allama Iqbal Open University
Public
Islamabad
Pakistan
2000
Completed
148 ص
Islam
Urdu
Call No: 297.8 ا و ف; Publisher: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676714789040
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
- | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
PhD | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | University of Sindh, جام شورو | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولانا مختار احمد ندوی
افسوس اور سخت افسوس ہے کہ راقم کے بڑے کرم فرما اور ملک کے ممتاز عالم دین مولانا مختار احمد ندوی ۹؍ ستمبر ۲۰۰۷ء کو ممبئی میں انتقال فرماگئے، ان کی تدفین دوسرے روز جوہو قبرستان میں ہوئی، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مولانا مؤ شہر کے محلہ و شوناتھ پورہ میں ۱۹۳۰ء میں پیدا ہوئے تھے، ان کے والد کو جمعیۃ اہل حدیث کے سرخیل مولانا ابوالوفا ثناء اﷲ امرتسریؒ سے بڑی عقیدت تھی اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ راقم کے والد بھی مولانا امرتسریؒ کے بڑے عقیدت مند تھے اور اکثر ان کا گن گاتے تھے، مولانا مختار احمد کے والد چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا بھی علم دین کی تحصیل کرکے دعوت و اشاعت دین کا کام کرے، ان کی یہ آرزو پوری ہوئی اور مولانا مختار احمد برابر دعوت و تبلیغ دین کی خدمت انجام دیتے رہے۔
مؤ میں جمعیۃ اہل حدیث کے کئی بڑے مدارس ہیں، انہوں نے جامعہ عالیہ عربیہ اور فیض عام میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد دارالحدیث رحمانیہ دہلی میں داخلہ لیا اور پھر دارالعلوم ندوۃ العلما سے کسب فیض کیا، کچھ عرصے بنارس میں مولانا ابوالقاسم بنارسی کی خدمت میں رہ کر صحیحین کا درس لیا، اس کے بعد وہ دین و دعوت کے کام انجام دینے میں مصروف ہوگئے، پہلے کلکتہ جاکر وہاں کی جامع مسجد اہل حدیث میں خطیب و امام کی ذمہ داری سنبھالی، ۱۹۶۷ء میں ممبئی آگئے اور مومن پورہ کی جامع مسجد اہل حدیث میں خطابت و امامت کے فرئض انجام دینے لگے، اس کے بعد بنگالی مسجد مدن پورہ کو اپنا مرکز بنایا، بعد میں صرف جمعہ کی امامت کرتے اور خطبہ دیتے تھے، خوش بیان تھے، ان کا خطبہ سننے کے لیے لوگ دور دراز سے آتے، راقم کو بھی یہاں ایک دوبار ان...