ہفت افلاک کا عنوان ہوا کرتا تھا : جب ستارہ مر ا ذیشان ہوا کرتا تھا
چین اس کو بھی گھڑی بھر کو میسر نہیں تھا : اُن دنوں میں بھی پریشان ہوا کرتا تھا
اُن دنوں دھول تھی اتنی نہ دھؤاں پھیلا تھا : دیکھ لینا تجھے آسان ہوا کرتا تھا
خال و خد حسن کا معیار بڑھا دیتے ہیں : میں اُسے دیکھ کے حیران ہوا کرتا تھا
پھر کسی نے دلِ ویران کا در باز کیا : یہ علاقہ تو بیابان ہوا کرتا تھا
ہے کوئی اُس سا حسیں شخص تو آگے آئے
پورے کیمپس میں یہ اعلان ہوا کرتا تھا
٭
آج محفل میں اسے دیکھ کے یاد آئی بہت
داستاں چاند کی جو ہم نے سنی نانی سے
اس ستم گر سے مجھے زخم ملیں گے جتنے
وہ منالے گا مجھے اتنی ہی آسانی سے
جب سے آئے ہیں خریدار چراغوں کے نوید
تیرگی بڑھنے لگی شہر میں تابانی سے
It is well fact that before the advent ofthe Prophet Mu hammad (PBUH) the whole world was in totally darkness. Oppression was the order of the day. Womenfolkwas the most depressed segment ofthe society but when Islam cameit notonlyenjoined it followers to strive for theestablishmentofa just society in all walks of life. The issues of oppression of women folk was particularly addressed. Many verses ofthe Holy Quran and Sunnah clearly elaborated the duties as well rights of women. Islam considers woman as equal to man in respect ofduties and rights keeping her physical difference in view. In this article six points have been chosen for discussion which are as under equality of woman with man in humanity, equality in rights and obligation, equality in ownership and employment, equality in responsibility and equality in punishments Equality in liaan process.
امہات المومنینؓ کی اتِ ِ ت طیبات سےامت کی خواتین کو ہمہ پہلو راہنمائی ملتی ہے۔ان کی زندگی کی معاشیاور معاشرتی سرگرمیاں خواتین کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل کے لئے راہنمائی مہیا کرتی ہیں۔یہ سرگرمیاں نظا ِ ماتِتمیںایتیتاہمیتکیحاملہیں۔چنانچہ اس ضمن میں رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے ازوا ِ جمطہرا ؓ تکیجسنہجپر تربیت فرمائی وہ ماررے سامنے ہے اور رہتی دنیا تک خواتین کے لیےایک نمونہ ہے۔امتِ محمدیہ کی خواتین کو اگرچہ معاشی اور معاشرتی معاملات میں مردوں کے برابر حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے لیکن بأمرِ مجبوری ایک حد کے اندر رہتے ہوئے ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور راہنمائی کے لیے امہات المؤمنین کی سرگرمیوں کوبنیادبنایاگیاہےتاکہدورِحاضرمیںاگراسشعبہمیںراہنمائیکیضرورتپیشآئےتوکوئیدقتنہ ہو۔ مقالہ ٰ ہذاکےموضوعکاانتخابدرج ذیل مقاصدکی بنا پر کیا گیا ہے: ۰۔تاکہامہاتالمؤمنینؓکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکاتاریخی و تجزیاتی مطالعہ پیش کیا جائے۔ ۳۔تاکہخواتینکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکےلیےحدودوقیودکیوضاحتکیجائے۔ ۲۔تاکہعصرِحاضرکیخواتینکےلیےامہاتالمؤمنینؓ کی زندگی سے راہنمائیفرامکی جائے۔ چنانچہ ان مقاصد کے پیش نظر قرآن کریم، احادیث مبارکہ ، سیرت ِ طیبہ اور تاریخ کے تمام دستیاب شواہد کو سامنے رکھتےہوئےانمقاصدکےحصولکیحتیالوسعکوششکیگئیہے۔مقالہ ٰ ہذاکوپانچابوابمیںتقسیم کرتے ہوئے ان کے تحت ہر ممکنہ پہلو پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے تا کہ زیر بحث عنوان کا تصور مکمل طور پر واضح ہو سکے۔ چونکہ ماررا موضو ِ عتحقیقامہاتالمؤمنینؓکےبارےمیںہےلہٰذاباباولکودوفصولمیںتقسیمکرتےہوئےامہاتالمؤمنینؓ کےحالا ِ تزندگیکوختصراابیانکیا گیا ہے۔ فصل اول میں گیارہ امہات المؤمنینؓ کے احوال بیان کیے گئے ہیں اور فصل دوم ان خواتین کے بارے میں ہے جو امہات المؤمنین کے علاوہ آپصلى الله عليه وسلم کی زندگی میں آیں۔ اس فصل کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔