Aisha Zafar
Deptt. of Anthropology, QAU.
MSc
Quaid-i-Azam University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2000
Completed
130
Anthropology
English
Call No: DISS/M.Sc ANT/536
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676715203579
مجید احمد تاثیرؔ (۱۹۱۲ئ۔۱۹۸۶ئ) کا اصل نام مجید احمد اورتاثیرؔ تخلص کرتے تھے۔ آپ سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک مادرِ علمی علامہ اقبال سے پاس کیا۔ ۱۹۳۳ء میں امر تسر کے ایم اے اوکالج کے طالب علم بھی رہے۔ جہاں ان دنوں ڈاکٹر رشید جہاں اور میاں ڈاکٹر محمود الظفر اُستاد تھے۔ مجید تاثیرؔ امر تسر کی ادبی محفلوں میں شعر و شاعری کرتے رہے۔ فیضؔسے ان کے پرانے تعلقات تھے۔طب کی تعلیم کے لیے تاثیر طبیہ کالج دہلی چلے گئے۔ اس زمانے میں نظم کی طرف توجہ ہوئی اور جوش ملیح آبادی سے دوستی ہوئی۔سیالکوٹ میں تاثیر نے بڑے بڑے مشاعرے کروائے۔ جن میں جوشؔ اور جگرؔ جیسے شاعروں کو مدعو کیا گیا۔(۵۶۴)
لاہور آکر تاثیر نے کچھ عرصہ ملازمت بھی کی۔ آپ نے انار کلی میں ہمدرد مطب قائم کیا۔ جو ش ملیح آبادی جب بھی لاہور آتے تھے ان کے ہمراہ جو چند اصحاب موجود رہتے تھے۔ ان میں تاثیر بھی تھے جوش صاحب مجید تاثیر کی رباعیات کی بہت زیادہ تعریف کرتے تھے۔(۵۶۵)
اُن کا شعری مجموعہ ’’رباعیات تاثیر‘‘ الوقار پبلی کیشنز لاہور نے ۲۰۰۰ء میں شائعکیا۔ یہ مجموعہ کلام رباعیات ،رومانی نظموں اور غزلیات پر مشتمل ہے۔ اس مجموعے کے دو سو سات صفحات ہیں۔اس کتاب کے آغا ز میں ڈاکٹر وحید قریشی نے ’’پیشِ لفظ‘‘ احمد ندیم قاسمی نے تعارف’’مجید احمد تاثیر‘‘ ناہید سلمیٰ نے مضمون’’ تجھے اے زندگی لائوں کہاں سے‘‘ ڈاکٹر سید عبداللہ نے تعارف کتاب’’رباعیاتِ تاثیر ‘‘ ڈاکٹر عبادت بریلوی نے تعارف’’رباعیاتِ تاثیر‘‘ اور جوش ملیح آبادی نے ’’تعارف مجید تاثیر ‘‘پیش کیا ہے۔ جوش نے تاثیرؔ کے تعارف کے ساتھ ایک رباعی بھی لکھی ہے۔ جو درج ذیل ہے:
چرخ شعر و ادب کے تارے تم ہو
جوئے قند و شکر کے دھارے تم ہو
رکھو مہ و مہر پر قدم اے تاثیر
شبیر حسن خان...