Ghulam Murtaza
Department of Biotechnology, QAU
Mphil
Quaid-i-Azam University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2012
Completed
xv, 51
Biotechnology
English
Call No: DISS/M. Phil. BIO/2872
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676716067183
مراتب اختر معاصرین کی نظر میں
مراتب اخترنے ساٹھ اور ستر کی دہائی میں اپنے منفرد ڈِکشن کی بنا پر شہرت حاصل کی۔ انھیں مجیدامجد کی صحبت سے فیض یاب ہونے کا موقع بھی مِلا۔ مجیدامجد سے اُن کی ملاقاتیں بھی اُن کے جدید شعری رجحان کا سبب بنیں۔ مجیدامجد مراتب اختر کے بارے میں کہتے ہیں:
یہ ایک شاعر ہیں جو غزل کہتے ہیں اور غزل ان کے عقیدئہ حیات کا ایک جزو ہے۔ یہ عقیدہ ان کی رُوح کے لیے شرط ایمان ہے، کوئی عجب شیفتگی ہے جو انھیں اس صنف کے ساتھ ہے۔ ایک عمر سے وہ غزل کے مصنوعی انداز کو نکھارنے میں مصروف ہیں۔ یہاں ان اشعار کے اندر ایک بالکل نیا چہرہ مفاہیم ہے۔ لذتِ بیان کی ایک انوکھی سرشاری ہے۔ بظاہر ایک سہمی ہوئی آواز ہے لیکن دراصل یہ اپنی ہی توانائی سے شرمائی ہوئی آواز ہے۔ نئے اِمکانات اظہار ہیں، نیا جلوئہ حروف ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے گویا اظہار کے پردے میں شاعر اپنے آپ ہی سے مخاطب ہے۔ خود ہی اپنی آواز، خود ہی اس کا سننے والا اور خود ہی اس سے کیفیت گیر ہے۔ ان اشعار پر مکاشفوں کا گمان ہوتا ہے۔ اپنے تاثر پر اپنا اعتقاد، اپنے اعتقاد پر اپنا ایمان، اپنے اسی اطمینان کا وقار، ان کے ہر شعر سے جھلکتا ہے۔ جابجا ایک ضبط ہے جس کی اپنی تمکنت ہے۔ ایک شکستگی ہے جس کا اپنا جلال ہے۔ ایک کرب مہجوری ہے، جس میں گراوٹ نہیں متانت ہے۔ ایسا احساس ہوتا ہے جیسے محبوب کے ساتھ بات کرتے وقت شاعر کے لہجے میں محبوب کا انداز رضامندی اس میں شامِل ہو گیا ہے۔۔۔ جہاں خارجی اشیاء کا بیان ہے، وہاں یوں لگتا ہے جیسے یہ اشیاء اپنا ٹھوس وجود...