۲۰۰۹ء میں جب میں نے سرگودھا یونیورسٹی میں ایم۔ فل اُردو میں داخلہ لیا تو اُسی وقت سے ہی سیالکوٹ کے شعر و ادب کی تاریخ لکھنے کا خیال میرے ذہن میں تھا اور یوں بھی زمانہ طالب علمی سے جب میں مرے کالج سیالکوٹ میں بی۔اے کا طالب علم تھا تو میری دلچسپی سیالکوٹ اور اس کے گردو نواح میں تخلیق پانے والے شعر و ادب اور اس علاقے کی تاریخی ،سیاسی ، سماجی و تہذیبی اور جغرافیائی اہمیت سے تھی۔ میں نے جس ماحول میں آنکھ کھولی وہ خطۂ سیالکوٹ کا روایتی ماحول تھا۔ یہ خیال آتا تھا کہ قدیم ترین خطۂ سیالکوٹ میں وقت کے ساتھ ساتھ جو تبدیلیاں رونما ہوئیں اور خاص طور پر جنھوں نے اس علاقے کے شعر و ادب کو متاثر کیا۔ اس کے بارے میں تحقیق ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے میں نے ۲۰۱۰ء میں سرگودھا یونیورسٹی میں ایم۔فل اُردو کے لیے تحقیقی مقالے ’’سیالکوٹ میں اُردو شاعری کا ارتقا ۱۹۴۷ء تا ۲۰۰۹ء ‘‘ کا انتخاب کیا۔ اس تحقیقی و تنقیدی مقالے میں شعرائے سیالکوٹ کے سوانحی حالات اور ان کی شاعری کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مقالے میں تشنگی رہہ گئی تھی کیوں کہ اس میں شاعری کی مکمل ادبی تاریخ کا بھی صحیح معنوں میں تحقیقی و تنقیدی جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ سیالکوٹ کے شعری ادب کے ساتھ ساتھ نثری ادب کا بھی مکمل طورپر تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیا جائے ۔اس عظیم کام کو سر انجام دینے کے لیے تحقیق کار نے ۲۰۱۲ء میں یونیورسٹی آف سرگودھا میں پی۔ایچ ڈی اردو میں داخلہ لیا۔ ۲۰۱۴ء میں یونیورسٹی نے ’’سیالکوٹ میں نقدو ادب کی روایت‘‘ عنوان کے تحت ریسرچ پروپوزل پی ایچ ڈی اُردو مقالے کے لیے منظور...
Allama Shabbir Ahmed Uthmani was one of the prominent religious personalities who made efforts for islamization in Pakistan. So far as the major slogan in 1946 elections were to have a separate homeland of the Muslims where they may be able to live according to the Islamic values. It means Islam was the real power behind the struggle for Pakistan in 1947. After the making of Pakistan a religious scholar Allama Shabbir Ahmed Uthmani presented his services for isalmization in Pakistan as in this respect he had a unique role for the enforcement of Islamic system in Pakistan. Maulana Shabbir Ahmed Uthmani wants to see the constitution of Pakistan to be the leading document towards religious state. In this respect Allama Shabbir Ahmed Uthmani made critical efforts for designing the constitution of Pakistan which was finally approved by the Constitutional Assembly of Pakistan.
تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت۔
ایم فل کے اس مقالہ میں بنیاد ان احکام کو بنایا گیا ہے جن میں عرف و عادت اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی و تغیر کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کن مسائل میں یہ تبدیلی واقع ہق سکتی ہے اور کن کن شرائط پر یہ تبدیلی ممکن ہوگی ، اس عقدہ کو حل کرنے کے لئے اس مقالے کو ترتیب دیا گیا ہے ، جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے ، جس میں سب سے پہلے باب میں تعارفی مباحث ہیں ، جیسا کہ علامہ ابن القیم رح کی حیات و خدمات ، چونکہ اس موضوع میں بطور خاص علامہ ابن القیم رح کے نقطہ نظر مو منقح کرنے کی حتی الوسع کوشش ہے ، لہذا انکے تعارف کروانے کی یہی وجہ ہے ۔
اسکے بعد اصل الموضوع کی طرف رجوع کرتے ہوئے تغیر کا اثبات اور اسکی حدود قیود کا سابقین فقہاء کا نقطۂ نظر بیان کیا گیا ہے۔
اس باب کی آخری فصل میں ان فقہاء کے نقطہ ہائے نظر کا مدار تلاشنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دو سرے باب میں تغیر کی اصل روح اور نچوڑ "تصور مصلحت" کا فقہاء متقدمین و معاصرین کی آراء کی روشنی میں تصور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسی طرح اس باب کی فصل ثانی میں علامہ ابن القیم رح کی تغیر کے متعلق آراء اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔
تیسرے اور آخری باب میں علامہ ابن القیم رح کے پیش کردہ اصولوں پر ان مسائل کی تخریج ہے جو مختلف ابواب فقہ میں قابل ترجیح رہے ہیں ، جن کی روشنی میں آج کے جدید مسائل کو حل کرنے کی ایک جد و جہد کی جا سکتی ہے ۔