Rashid Minhas
Amir Ali Abbasi
Department of Bioinformatics, QAU
PhD
Quaid-i-Azam University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2015
Completed
110
Bioinformatics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/7235/1/Rashid_Minhas_Bioinformatics_2016_QAU_02.03.2016.pdf
Call No: DISS / PH.D / BIO/ 4043
2021-02-17 19:49:13
2023-03-03 21:22:48
1676718023350
مولانا قاضی سجاد حسین
۲۳/دسمبر۱۹۹۰ء کوحضرت مولانا قاضی سجاد حسین صاحب کا انتقال ہوگیا۔ اناﷲ واناالیہ راجعون۔
قاضی سجاد حسین صاحب کے انتقال سے ملت اسلامیہ ایک زبردست عالم دین ممتاز مفکر ومدبر سے محروم ہوگئی ہے۔کیونکہ قاضی صاحب بڑے ہی بلند اوصاف کے حامل انسان تھے وہ تصنع وبناوٹ سے قطعاً مبراتھے۔عرصہ دراز تک مدرسہ عالیہ فتح پوری دہلی میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمت دین میں منہمک و مشغول رہے۔عربی وفارسی کے جید عالموں میں ان کاشمار تھا۔حضرت مفکر ملّت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے ہمراہ ہی ۱۹۶۷ء میں انہیں فارسی زبان کے عالم کی حیثیت سے صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر ذاکر حسین صاحب کے ہاتھوں پدم شری ایوارڈ عطا کیا گیا۔مفتی صاحب مرحوم کوعربی اسکالر ایوارڈ دیا گیا تھا۔
قاضی صاحب حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے شاگرد خاص بھی تھے اور ساتھی بھی۔اکثر علمی اورقومی معاملات میں وہ حضرت مفتی صاحب سے مشورہ فرماتے اوران کے مشورے ورائے ہی کوا فضیلت واہمیت دیتے تھے۔
۱۹۵۴ء میں حضرت قبلہ مفتی صاحب نے راقم(عمید الرحمن عثمانی) کو حضرت قاضی سجاد حسین کی شاگردی میں سونپ دیا۔راقم نے قاضی صاحب سے فارسی کی کئی کتابیں پڑھیں اوران کی صحبت وشاگردی میں رہ کر کافی کچھ فیض و استفادہ حاصل کیا۔
قاضی صاحب ہمارے سب کے لیے قابل احترام بزرگ تھے۔حضرت قبلہ اباجان مفتی عتیق الرحمن عثمانی سے ان کو جولگاؤ تھا وہ بھی قابل ذکر ہے۔ ہرجمعہ کوبعد نماز مغرب حکیم عبدالحمید صاحب متولی ہمدرد دواخانہ دہلی،مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن، مولوی سعید احمد اکبرآبادی، حکیم اقبال احمد ہمدم دواخانے والے اورقاضی سجاد حسین صاحب پابندی سے ادارہ ندوۃ المصنفین میں آتے اورکھانا سب ساتھ ہی تناول کرتے، ہرجمعہ ہم سب کے لیے عید سے کم نہ ہوتا۔ والدہ مرحومہ ہرجمعہ کوطرح طرح کے عمدہ کھانے خوداپنے ہاتھوں سے تیارکرکے مسرت وانبساط حاصل کرتیں۔دراصل...