Razia Begum
Deptt. of Mathematics, QAU.
Mphil
Quaid-i-Azam University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
1969
Completed
41
Mathematics
English
Call No: DISS/M.Phil MAT/52
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676718042800
اسراء اور معراج
قرآن کریم میں آیت اسراء میں من المسجدالحرام الی المسجد الاقصی کا ذکر ہے۔اسراء میں کوئی اختلاف نہیںہے یہ قرآن سے ثابت ہے۔تقریباََ تیس صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔اختلاف روایات کی بنیاد پر بعض سیرت نگاروں نے اسراء کا ہونا کئی بار ہوا لکھا ہے۔ایک دفعہ یہ سفر جسد مبارک اور روح مقدس کے ساتھ ہوا۔بعثت کے گیارہویں سال یا ایک روایت کے مطابق ہجرت سے ایک سال قبل معراج ہوئی۔ایک قول کے مطابق ربیع الاول اور دوسرے کے مطابق رمضان شریف اور تیسرے اور مشہور قول کے مطابق رجب میں معراج ہوئی۔ اسی قول پر لوگوں کا عمل ہے۔ مکہ سے بیت المقدس تک کے سفر کو اسراء کہتے ہیں اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کو معراج کہتے ہیں۔ اس میں رب تعالیٰ نے آپ کو ملکوت کے عجائب دکھائے۔ارشاد خداوندی ہے ’’ لِنُریَہ مِن اٰیٰتِناَ (بنی اسرائیل۔۱) جب کہ اللہ تعالیٰ زمان و مکان سے پاک ہے۔ اس شب میں آقا کریم کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دیدار کرایا اور بندہ خاص پر وحی کی ۔
واقعہ معراج آپؐ نے اپنی چچا زاد ام ہانی کو بتایا۔انھوں نے آپؐ کی چادر کا دامن پکڑ لیا۔عرض کی اے چچا زاد! میں آپؐ کو رب کا واسطہ دیتی ہوں کہ آپؐ قریش کو یہ واقعہ نہ بتائیں ورنہ آپؐ کی تصدیق کرنے والے بھی آپؐ کو جھٹلادیں گے۔ آپؐ نے چادر کو چھڑالیا اور ام ہانی نے کہا میں نے آپؐ کے قلب انور کے پاس ایک نور دیکھا۔قریب تھا کہ میری آنکھیں چندھیا جاتیں۔میں فوراََ سجدہ میں گر گئی۔ جب سر اٹھایا تو آپؐ جا چکے تھے۔ام ہانی نے اپنی لونڈی سے کہا جا کر دیکھو! آنحضرتﷺ ان سے کیا کہتے ہیں؟ اس نے بتایا کہ حضورؐ قریش کے اس گروہ کی طرف گئے ہیں جو حطیم میں موجود تھا۔...