اثر صہبائی کی ادبی خدمات
اثر صہبائی (۱۹۰۱۔۱۹۶۱ء) کا اصل نام خواجہ عبد السمیع پال تھا۔ اثر ؔسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اثرؔ کے بزرگوں نے کشمیر سے ہجرت کی تھی اور سیالکوٹ میں آباد ہوئے تھے۔ آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم۔ اے فلسفہ اور ایل ایل بی کیا۔ ۱۹۳۱ء میں ان کی رفیقہ حیات ان سے جدا ہو گئیں تو افسردگی ‘ تاریکی اور مایوسی کے بادل ان کی زندگی پر چھا گئے۔ ۱۹۳۴ء میں آپ اس غم و اندوہ کییورش سے گھبرا کر سری نگر کشمیر چلے گئے۔ کشمیر میں ان دنوں ادبی مجلسیں اور ادبی نشستیں ہو رہی تھیں جن میں ڈاکٹر عبد الحکیم‘ نواب جعفر خان اثر لکھنوی‘ ڈاکٹر تاثیر اور پنڈت برج موہن دتاتر یہ کیفی دہلوی جیسے شعراء و ادبا شرکت کرتے تھے۔ اثر ان ادبی محفلوں کے روح رواں ہوتے تھے۔ آپ نے کشمیر ہائی کورٹ میں قائد اعظم کے ساتھ جونیئر وکیل کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ قائد اعظم نے مقدمہ جیتنے کے بعد صہبائی کی محنت کو سراہا۔(۱)
اثرؔ صہبائی کی پہلی تصنیف ’’جامِ صہبائی‘‘ ہے۔ قطعات و رباعیات پر مشتمل یہ شعری مجموعہ ۱۹۲۸ء میں دارالتالیف بیڈن روڈ لاہور سے طبع ہوا۔
’’خمستان‘‘ اثر کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو غزلوں‘ نظموں‘ قطعات و رباعیات اور متفرق اشعار پر مشتمل ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن۱۹۳۳ء میں آزاد بک ڈپو سیالکوٹ سے شائع ہوا۔ اثر ؔکا تیسرا شعری مجموعہ ’’جامِ طہور‘‘ ۱۹۳۷ء کو تاج کمپنی لمیٹڈ لاہور نے طبع کیا۔ اس مجموعے میں رباعیات اور قطعات ہیں۔ ’’راحت کدہ‘‘ اثر ؔکا چوتھا شعری مجموعہ ہے جو ۱۹۴۲ء میں تاج کمپنی لمیٹڈ لاہور کے زیر اہتمام طبع ہو کر شائع ہوا۔’’ راحت کدہ ‘‘حضرت اثر صہبائی کے اس کلام پر مشتمل ہے جو انہوں نے اپنی جواں مرگ رفیقہ حیات راحت کی موت سے متاثر ہو کر...
تهدف هذه الدراسة للرجوع إلى موضوع نقد المتن عند المحدثين للكشف عن جهودهم في الدفاع عن السنّة النبوية الشريفة عن طريق نقد ما لا يصح من المتون، فموضوع الدراسة بقدر ما هو واضح المعالم وبيّن إلا أن الخطأ فيه لا يُغتَفر كون أنَّه يتعلق بحفظ السنّة، ولقد اعتمد الباحث على المنهج الوصفي التحليلي القائم على سرد وتحليل الأحاديث المتعلقة بالموضوع، وتوصل الى عدّة نتائج أهمها أن: المحدث في حالة النقد ينظر الى السند والمتن معاً على حد سواء، وأن جهود العلماء المتقدمين في نقد المتون متنوعة بحسب الفن التحديثي، وقد أوصى الباحث بضرورة تجميع وترتيب جهود العلماء المتقدمين والمتأخرين حسب التخصص لحل إشكالية نقد المتون عند المحدثين.
الكلمات المفتاحية: نقد المتن، المحدثون، السنة النبوية، السيرة النبوية، الحديث الشريف.
This study investigated the issue of corporate social responsibility (CSR) in context of small and medium sized enterprises (SMEs) of Khyber Pakhtunkhwa (KP). The study focused on exploring CSR related activities of SMEs in the province and their underlying motivations. Moreover, major barriers faced by SMEs in addressing social, economic, and environmental concerns are identified. Mixed-method research methodology is used in two phases of research. The first phase of the research was based on qualitative study which helped in exploring practices of CSR in SMEs along with motivations and barriers. In-depth interviews were conducted from managers and owners of SMEs. Moreover, through adopting ground theory approach, the rich information from interviews was analyzed to extract emerging themes. Qualitative study helped in exploring six major themes related to CSR practice, three major themes on motivations of the CSR, and two themes on barriers of CSR in SMEs. Furthermore, a questionnaire was constructed based on themes emerged during first phase of the study and a conceptual model was formed with relational hypothesis. In the second phase, quantitative methodology is used to test the validity of developed instrument and hypotheses testing. A randomly selected sample of 469 respondents from SMEs was subjected to analysis. Unifactoriality of the constructs was tested with Principal Component Analysis. The results of tests indicated that items related to each construct correlate with each other and hence provide a sufficient evidence of constructs validity. In order to test the relational hypothesis, structural equation modeling (SEM) technique is deployed. Key Words: Corporate Social Responsibility, SMEs, Motivations, Barriers, Mixedmethod research