Warda Khalid
Area Study Centre, QAU.
Mphil
Quaid-i-Azam University
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2011
Completed
96
Area Study
English
Call No: Diss/ M. Phil . A.S/ 198
2021-02-17 19:49:13
2023-02-19 12:33:56
1676719282512
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
BS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
BS | COMSATS University Islamabad, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
حیات اﷲ انصاری
افسوس ہے کہ ۱۸؍ فروری کو جناب حیات اﷲ انصاری کا انتقال ہوگیا، وہ مشہور صحافی ادیب، افسانہ نگار اور اردو تحریک کے رہنما تھے، ۱۹۱۱ء میں ان کی ولادت لکھنؤ میں ہوئی، فرنگی محل کے مشہور علمی و دینی خانوادے سے ان کا تعلق تھا، یہیں کے مدرسہ نظامیہ میں فارسی و عربی پڑھی اور درسیات کی تکمیل کی، اپنے والد مولانا وحیداﷲ کے انتقال کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی سے فاضل ادب کیا۔ انٹرنس پاس کرکے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی۔اے کیا۔
۳۷ء میں کانگریس کا ہفت روزہ اخبار ’’ہندوستان‘‘ ان کی ادبی و صحافتی سرگرمیوں کی جولان گاہ بنا۔ اب تو اس کا نام بھی کم ہی لوگ جانتے ہیں لیکن اس وقت کے اکثر ممتاز ادیبوں اور شاعروں کی نگارشات اس میں چھپتی تھیں، یہ ۱۹۴۲ء کے ہنگامی دور میں بند ہوگیا اور ۱۹۴۵ء میں ’’قومی آواز‘‘ جاری ہوا تو اس کی ادارت حیات اﷲ صاحب نے اس طرح سنبھالی کہ وہ اور قومی آواز لازم ملزوم سمجھے جانے لگے، وہ اس کے بانی مدیر تھے، انہوں نے اس کا معیار و وقار بہت بلند کیا اور اس کے لیے بڑی قربانیاں دیں، اس کے ذریعہ انہوں نے اردو اور مسلمانوں کی مذہبی و ثقافتی خدمت انجام دی اور ہندو مسلم فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی بھی لڑی۔ قومی آواز کی بدولت بہت سے لوگ اچھے صحافی بن گئے، ۳۰ برس بعد ۷۵ء میں وہ ریٹائر ہوئے، ان کے بعد بھی یہ اخبار نکلتا رہا، مگر اب ساقی تو موجود ہیں لیکن آں قدح بشکست قومی آواز سے الگ ہونے کے بعد بھی ان کو صحافت کا چسکا لگا رہا، کچھ عرصہ تک دہلی سے ہفتہ روزہ ’’سب ساتھ‘‘ نکالا۔
اردو شروع ہی سے ان کی دلچسپی اور سرگرمی کا محور رہی، وہ زندگی بھر اس...